تہران (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی ای) ایران کی ایک عدالت نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کیے جانے والے ایرانی جوہری سائنسدانوں کے گھرانوں کو چار بلین ڈالر زر تلافی ادا کرے۔
ایرانی عدالت نے جمعرات 23 جون کو ایک بڑا علامتی فیصلہ سناتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ان ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے گھر والوں کو چار بلین ڈالر بطور زر تلافی ادا کرے، جنہیں حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور یہ خاموشی فریقین کے مابین تناؤ میں مسلسل اضافے کا سبب بنی ہوئی ہے۔
تہران کے الزامات کا نشانہ
گزشتہ ایک دہائی سے تہران اپنے جوہری سائنسدانوں پر ہونے والے ٹارگٹ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام اسرائیل پر لگاتا آیا ہے تاہم اس بار ایران نے براہ راست اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل پر الزام عائد نہیں کیا۔ واضح رہے کہ ایران نے 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
یہ امر واضح نہیں ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ ماضی میں ایران کی طرف سے دائر کردہ مقدمات پر کس طرح اثرانداز ہو سکتا ہے۔ امریکہ کے خلاف ایرانی مقدمات کو ایک ایسے وقت میں اُٹھانا جبکہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، کس حد تک مؤثر ثابت ہو گا، یہ کھلا سوال ہے۔ ایران میں کوئی امریکی اثاثے موجود نہیں ہیں جنہیں ایران ضبط کر سکے۔ اس کے باوجود ایرانی عدالت جو امریکہ کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے وقف ہے، نے 37 سابق امریکی حکومتی اہلکاروں کو طلب بھی کیا ہے۔ ان میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سابق صدر باراک اوباما کے ساتھ ساتھ سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو، سابق مندوب برائے ایران برائن ہُک اور سابق وزیر دفاع ایشٹن کارٹر شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں ایران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری اختیار کرتے ہوئے تہران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس سے ایران کی تیل کی زیادہ تر آمدن منقطع ہو گئی اور ایران کی بین الاقوامی مالیاتی لین دین بھی رُک گئی۔
جو بائیڈن کی کوششیں
امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے منصب سنبھالنے کے بعد جوہری معاہدے پر واپس جانا چاہا تاہم حالیہ ہفتوں میں جوہری مذاکرات تعطل کا شکار رہے ہیں اور دوطرفہ تعلقات میں غیر معمولی تناؤ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور سے امریکہ کی طرف سے ایران کے پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد سے۔
مغرب کا خیال ہے کہ بین الاقوامی نگرانی میں کمی کے باعث ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی ہتھیار سازی کی حد تک پہنچ چُکی ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں ایران نے اپنی جوہری تنصیبات سے نگرانی کرنے والے 27 کیمرے ہٹا دیے تھے۔ اس پر اقوام متحدہ کی اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نیوکلیئیر ڈیل کے لیے”مہلک دھچکا‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے تین ایٹمی سائنسدانوں اور زخمی ہونے والے ایک سائنسدان کے اہل خانہ نے تہران کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ تاہم مدعیان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ اس پر کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ امریکہ تلافی کے طور پر کُل 4.3 بلین ڈالر ادا کرے، جس میں فیس بھی شامل ہے۔