ناروے میں شوٹنگ کے واقعے کو ’اسلام پسندانہ دہشت گردی‘ قرار دے دیا گیا

اوسلو (ڈیلی اردو) ناروے کی حکومت نے ملکی دارالحکومت اوسلو میں ایک مشہور نائٹ کلب کے باہر ایک شخص کی فائرنگ سے دو افراد کی ہلاکت کے بعد دہشت گردی کے خلاف وراننگ کا لیول بڑھا دیا ہے۔

ہفتے کو علی الصبح ہونے والی فائرنگ میں بیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق اس حملے کی ’اسلام پسندانہ دہشت گردی‘ کے واقعے کے طور پر چھان بین کی جا رہی ہے۔ اس شوٹنگ کا ملزم ایک بیالیس سالہ ایرانی نژاد نارویجین شہری ہے، جسے فائرنگ کے چند منٹ بعد ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

پولیس نے کہا کہ مشتبہ ملزم چند غیر مہلک جرائم کی وجہ سے 2015ء سے حکام کی نظروں میں تھا۔ تفتیش کاروں نے یہ بھی کہا کہ مشتبہ ملزم ماضی میں ذہنی مریض رہا ہے۔ یہ فائرنگ اوسلو میں ہم جنس پرست افراد کی سالانہ پرائڈ پریڈ سے چند گھنٹے قبل کی گئی تھی۔ شوٹنگ کے بعد یہ پریڈ منسوخ کر دی گئی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں