ایران کا سیٹلائٹ لانچر ’ذوالجناح‘ کا کامیاب تجربہ

تہران (ڈیلی اردو) ایران نے حال ہی میں اپنے سیٹلائٹ لانچر ذوالجناح کا دوسرا تجربہ کیا ہے۔ ایران نے گزشتہ برس اس سیٹلائٹ لانچر ذوالجناح کا پہلا تجربہ کیا تھا جس پر امریکا نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

ایران کے اس اقدام سے 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی دوبارہ شروعات کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔

امریکا ایران کے خلائی پروگرام کا بھی سخت مخالف ہے۔ امریکا کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ مصنوعی سیاروں کو مدار میں داخل کرنے کے لیے اس طرح کی طویل فاصلے تک مار کرنے والی بیلسٹک ٹیکنالوجی کو جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ ایران امریکا کے اس نوعیت کے الزامات کی ہمیشہ تردید کرتا آیا ہے۔

ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ذوالجناح سیٹلائٹ لانچر کا تیسرا ترقیاتی مرحلہ آج کے تجربے کے دوران حاصل کی جانے والی معلومات کے امتزاج پر مبنی ہوگا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ تجربہ کامیاب رہا ہے یا نہیں۔ یہ اعلان ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری تعطل کے دوران سامنے آیا ہے۔ یہ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ چند روز میں جوہری مذاکرات میں یہ تعطل ختم ہوجائے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان 2015ء کے معاہدے کی بحالی کے لیے بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے جائیں گے۔

امریکا نے گزشتہ سال ایران کے اپنے تیارکردہ سیٹلائٹ لانچر کے کامیاب تجربے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بارے میں ایران کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اپنے سب سے طاقتور راکٹ انجن کی تیاری میں مدد دینا ہے۔ ذوالجناح تین مرحلوں کا سیٹلائٹ لانچر ہے جس میں ٹھوس اور مائع ایندھن کا آمیزہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں