میڈرڈ (ڈیلی اردو) نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران اس مغربی دفاعی اتحاد کے رکن ممالک نے روس کے یوکرین پر حملے کے تناظر میں اپنا نیا نظریہ سلامتی جاری کر دیا ہے۔
We just concluded an historic #NATOSummit, making our transatlantic Alliance bigger, stronger & safer. Leaders agreed to invite #Finland & #Sweden to join #NATO; a fundamental shift in our deterrence & defence; a new Strategic Concept; & more support for #Ukraine. pic.twitter.com/rM0cUR27G7
— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) June 30, 2022
نئے نظریہ سلامتی کے مطابق نیٹو کو سب سے زیادہ اور براہ راست خطرہ روس سے ہے جبکہ چین کی توسیع پسندانہ اور جابرانہ پالیسیاں بھی نیٹو کے مفادات، سلامتی اور اقدار کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔
Leaders gathered in Madrid, taking decisions to keep #NATO strong and ready in a more dangerous world.
The #NATOSummit has set NATO’s strategic direction for the future, ensuring that the Alliance will continue to adapt and keep its one billion people safe
— NATO (@NATO) June 30, 2022
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیٹو اب روس کو اپنے ایک اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیٹو روس کے ساتھ کوئی تنازعہ بھی نہیں چاہتا اور نہ ہی نیٹو روس کے لیے کوئی خطرہ ہے۔
اس سمٹ کے دوران نیٹو کی جانب سے مشرقی یورپ میں اس اتحاد کے فوجی دستوں کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا گیا۔