پیرس (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پیرس حملوں کے ذمہ داران کے خلاف چلنے والے تاریخی مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں ملوث واحد زندہ شخص اور مرکزی مجرم کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پیرس کی ایک عدالت نے بدھ 29 جون کو اپنے فیصلے میں 2015ء میں پیرس میں ہونے والے دہشت گرادنہ حملوں کے الزام میں ملوث تمام 20 افراد کو مجرم قرار دے دیا۔ اس مقدمے کا مرکزی مجرم صالح عبدالسلام ہے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ 13 نومبر 2015ء کو پیرس میں کیے گئے حملوں میں شریک افراد میں سے واحد زندہ شخص ہے۔ دہشت گردی اور قتل کے الزامات ثابت ہونے پر عدالت نے اسے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی۔
پیرس میں مختلف مقامات پر کیے جانے والے حملوں میں کُل 130 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
صالح عبدالسلام اور 19 دیگر مشتبہ افراد کے خلاف یہ مقدمہ نو ماہ تک چلتا رہا۔ 18 افراد کو دہشت گردی سے منسلک جرائم میں ملوث پایا گیا جبکہ ایک شخص کو فراڈ میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا گیا۔
مقدمے کی تاریخ
دہشت گرد گروپ داعش نے 13 نومبر 2015ء کو پیرس میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ان حملوں میں پیرس کے باٹاکلاں کنسرٹ ہال، فٹ بال اسٹیڈیم اور پیرس کے کئی ریستوراں اور کیفے نشانہ بنائے گئے تھے۔
32 سالہ فرانسیسی شہری عبدالسلامپر متعدد جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا جن میں قتل اور ایک دہشت گردانہ گروپ کا حصہ ہونے، اغوا اور دہشت گردی سے متعلق سازش میں ملوث ہونا بھی شامل ہیں۔
ان حملوں میں شریک نو دیگر افراد اسی رات یا تو خودکش حملوں میں یا پھر پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ عبدالسلام نے مبینہ طور پر خودکش حملہ کرنا تھا تاہم کسی وجہ سے اس نے ایسا نہیں کیا تھا۔
پانچ ماہ تک اس کا پیچھا کرنے کے بعد 2016ء میں عبدالسلام کو بیلجیم سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت فائرنگ کے جرم میں اسے پہلے ہی بیلجیم میں 20 برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
پیرس میں چلنے والے اس مقدمے میں 19 دیگر افرد کو زیادہ تر ان حملوں کے لیے مختلف سہولیات مہیا کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔ چھ لوگوں کے خلاف مقدمہ ان کی غیر حاضری میں چلایا گیا۔ ایک شخص دہشت گردی سے منسلک الزامات میں ترکی میں جیل کاٹ رہا ہے جبکہ بدیگر کے بارے میں خیال ہے کہ وہ شام یا عراق میں مارے جا چکے ہیں۔