جنیوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی) شام کے حراستی مرکز میں 18 ماہ میں 100 سے زائد افراد کو قتل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
As unidentified murders continue in #Syria’s #Hawl_Camp, the #Asayish finds body of a young man in a sector designated for Syrians. #ISIShttps://t.co/9rKo410plj
— NORTH PRESS AGENCY – ENGLISH (@NPA_English) June 28, 2022
شام میں اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوارڈینیٹر عمران رضا نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ال ہول کیمپ میں 18 ماہ کے دوران 100 سے زائد افراد قتل کردئیے گئے جس میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں۔
More than 100 murders in 18 months in Syria’s al-Hawl camp, UN says https://t.co/0INhnZ7MUn
— Guardian news (@guardiannews) June 28, 2022
انھوں نے اس کیمپ کو یہاں موجود قیدیوں اور بالخصوص بچوں کےلیے غیرمحفوظ قرار دیا۔
شام میں یہ کیمپ شمال مشرقی حصے میں کرد اکثریتی علاقے میں موجود ہے اور یہ عارضی حراستی مرکز ہے۔
اس حراستی مرکز میں اس وقت بھی 56 ہزار قیدی موجود ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق شام اور عراق سے ہے اور وہ داعش سے منسلک رہے ہیں۔
یہاں دیگر ممالک کے شہری بھی قید ہیں جب کہ داعش کے جنگجوؤں کے اہل خانہ اور بچے بھی یہاں رکھے گئے ہیں۔
عمران رضا نے بتایا کہ اس حراستی مرکز میں جنس کی بنیاد پر تشدد کیا جاتا ہے یہاں کئی نوگو ایریاز بھی موجود ہیں۔