نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/روئٹرز) بھارتی پولیس نے ہفتے کو راجھستان کے رہائشی ایک ہندو ٹیلر کے قتل میں ملوث مزید دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ کنہیا لال تیلی کے قتل نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان شدید تناؤ کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
The Assam police have arrested a man named Samsul Laskar for celebrating the gruesome murder of Hindu tailor #KanhaiyaLal.
Details
(1/n) pic.twitter.com/xRUM6r1sxe— Dibakar Dutta (দিবাকর দত্ত) (@dibakardutta_) July 2, 2022
اس ہندو درزی کے قتل کے الزام میں دو مسلمان پہلے ہی زیر حراست ہیں، جنہوں نے اس قتل کے فعل کو فلمایا اور آن لائن پوسٹ کر دیا تھا۔ ان کے مطابق کنہیا لال نے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصرہ کرنے والی بھارتی سیاستدان نوپور شرما کے بیان کی حمایت کی تھی۔ مقتول کنہیا لال تیلی نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پوسٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی سابق ترجمان کی حمایت کی جنہوں نے مئی میں اسلام مخالف تبصرے کیے تھے۔ ان کے تبصرے سے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا۔ کئی مسلم ممالک نے بھارت سے اس حوالے سے شکایت کی تھی اور اس کے سفیروں کو سرکاری طور پر طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔ اس تنازعے کے بعد نوپور شرما کی پارٹی رکنیت کو معطل کر دیا گیا تھا۔
Two Muslim men enter a shop in India’s Udaipur and behead a Hindu tailor for supporting a woman who remarked on personal life of Islamic prophet, Muhammad.
They film the act and upload the video saying “Beheading is the only punishment for the critics of Muhammad.” pic.twitter.com/cFlkgMbRzM
— Sonam Mahajan (@AsYouNotWish) June 28, 2022
تین سینئر پولیس اہلکاروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ شمال مغربی ریاست میں مقیم مزید دو مسلمان مردوں کو گزشتہ ہفتے لال تیلی کے شہر اودے پور میں اس کی دکان میں قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
This is the chilling video of the murder of Hindu tailor Kanhaiyalal by Islamist radicals who posed as customers and then suddenly attacked and killed him on the spot with knives chanting religious slogans. Tailor screams asking them for a reason why they were attacking him… pic.twitter.com/yNuf8isbCh
— Aditya Raj Kaul (@AdityaRajKaul) June 28, 2022
اودے پور میں مقیم ایک سینئر پولیس اہلکار پرفلا کمار نے کہا، ”اب ہم نے دو ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے پہلے ہم نے گھناؤنا جرم کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔‘‘ کمار کے مطابق لال کے قتل کے بعد ہنگامہ خیز احتجاجی مظاہروں کے بعد اب انٹرنیٹ سروسز بتدریج بحال کی جا رہی ہیں لیکن سکیورٹی فورسز چوکس رہیں گی۔
واضح رہے کہ انڈیا کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ نوپور شرما کو اپنے تبصرے کے بعد بھارت میں مذہبی تفریق کو واضح کرنے، اسلامی ممالک کو ناراض کرنے اور سفارتی تناؤ کو جنم دینے کے بعد پوری طرح سے معافی مانگنی چاہیے۔ بھارت میں شرما کے تبصروں کے خلاف احتجاج کے دوران کم از کم دو مظاہرین کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔