کولمبو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی/اے ایف پی) سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ ایک زمانے کا خوش حال ملک اس وقت 50 ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا مقروض ہے۔ ان کے مطابق اس برس ملک شدید کساد بازاری میں چلا جانے والا ہے۔
Sri Lanka's negotiations with the International Monetary Fund on a bailout are more complex and difficult than before because it is a bankrupt nation, the country's prime minister said Tuesday. https://t.co/1pZGMKsWnz
— The Associated Press (@AP) July 5, 2022
سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے پانچ جولائی منگل کے روز پارلیمنٹ میں قانون سازوں کو بتایا کہ ملک ”دیوالیہ ہو چکا ہے” اور اس کا یہ سنگین معاشی بحران کم سے کم آئندہ برس کے اواخر تک یونہی برقرار رہے گا۔
This is how the President @GotabayaR and the PM @RW_UNP behave in the Parliament smiling and cracking jokes while Sri Lanka is in a severe economic crisis. රටට අබ සරණයි! pic.twitter.com/jclw1qzuQs
— Shane Priyawickrama (@SPriyawickrama) July 5, 2022
وکرما سنگھے نے کہا کہ اس بحران سے متعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاہم بیل آؤٹ پیکج پر گفت شنید کا انحصار قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی تنظیم نو کے منصوبے کو حتمی شکل دینے پر منحصر ہے، جو اگست تک ممکن ہو سکے گا۔
I can turn around Sri Lanka’s economy: PM Ranil Wickremesinghe https://t.co/g4rPlYmLHd
— Al Jazeera English (@AJEnglish) July 5, 2022
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ بات چیت سے امید تو پیدا ہوئی ہے، ”تاہم اس بار صورتحال مختلف ہے، کیونکہ ماضی میں ہماری بات چیت ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر ہوتی تھی۔”
تاریخ کا بدترین معاشی بحران
پارلیمان میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے سری لنکا کے سن 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد کے بدترین معاشی بحران سے بحالی کے ممکنہ روڈ میپ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ”اب ہم ایک دیوالیہ ملک کے طور پر ان مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں زیادہ مشکل اور پیچیدہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
انہوں نے کہا، ”ہمارا ملک دیوالیہ پن کی حالت میں ہے اس وجہ سے، ہمیں اپنے قرضوں کی پائیداری سے متعلق الگ سے ایک منصوبہ ان کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔ اور اس صورت میں جب (آئی ایم ایف) اس منصوبے سے مطمئن ہو گا، تبھی ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔”
ملک میں ضروری سامان درآمد کرنے کے لیے حکومت کے پاس جو ضروری غیر ملکی کرنسی ہونی چاہیے وہ ختم ہونے کے سبب، سری لنکا کی تقریبا سوا دو کروڑ کی آبادی گزشتہ کئی ماہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کی طویل کٹوتیوں سے دو چار ہے۔
ان خبروں اور حالات کے پیش نظر، برطانوی حکومت نے سری لنکا کا سفر کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو، ”بنیادی ضروریات بشمول ادویات، کھانا پکانے کی گیس، ایندھن اور خوراک کی قلت کا شدید سامنا ہے۔”
50 ارب ڈالر سے زائد کا قرض
سری لنکا پر اس وقت 50 ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا غیر ملکی قرض ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک میں پٹرول، ادویات اور خوراک جیسی ضروری اشیا بہت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ حکومت نے یہ کہہ کر کہ ”اپنے پاس موجود تھوڑے سے ذخائر کو محفوظ کرنے” کی ضرورت ہے، ٹرانسپورٹ، صحت اور خوراک کی ترسیل جیسی ضروری خدمات کے لیے ایندھن فراہم کیا تھا۔
ملک میں اسکول پورا ہفتہ بند رہتے ہیں، اور حکومت نے ضروری خدمات میں کام نہ کرنے والے ملازمین کو گھر میں ہی رہنے کو کہا ہے۔