کولمبو (ڈیلی اردو) سری لنکا میں صدر اور وزیر اعظم کے خلاف شیڈول مظاہروں سے پہلے دارالحکومت کولمبو اور مضافات میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔
سری لنکن کا کہنا ہے کہ کولمبو اور اس کے مضافاتی علاقے میں رات 9 بجے سے آئندہ حکم نامے تک مکمل کرفیو نافذ رہے گا، اور رہائشیوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ گھروں کے اندر رہیں۔
سری لنکا کے طلبہ نے ہفتے کو ملک بھر میں مظاہروں کی کال دی تھی۔ مظاہرین معاشی بدحالی پر صدر اور وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کولمبو میں ایک دن پہلے ہی مظاہرین جمع ہونا شروع ہوئے تو پولیس نے لاٹھی چارج کی اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ ہزاروں طلبہ نے سیاہ لباس پہنے اور سیاہ پرچم اٹھائے کولمبو میں مارچ کیا۔
کھانے پینے اور لازمی اشیاکی شدید قلت
سری لنکا میں ان دنوں کھانے پینے اور لازمی اشیاء، ایندھن اور گیس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ ملک اپنی آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔
جمعرات کے روز ملک بھر میں کہیں بھی ڈیزل دستیاب نہیں تھا جس کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیاں نظر نہیں آئیں اور13گھنٹے بلیک آوٹ کی وجہ سے ملک کی 22 ملین آبادی کو بجلی سے محروم رہنا پڑا۔ بلیک آوٹ کا اثر سرکاری ہسپتالوں پر بھی دیکھا گیا جہاں پہلے ہی دواوں کی قلت کی وجہ سے سرجریاں روک دی گئی ہیں۔
کووڈ 19 کی وبا نے بھی ملک کی اقتصادی صورت حال کو کافی نقصان پہنچایا۔ سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جوسری لنکا کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک بیل آوٹ پیکج کے سلسلے میں بات کررہی ہے۔ اس نے بھارت اور چین سے بھی قرض دینے کی درخواست کی ہے۔
سری لنکا کو سنہ 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔