تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز) جمعے کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایران نے بحیرہ ہند میں اپنے پہلے بحری ڈرون ڈویژن کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن ایرانی خطرے کے خلاف عرب ممالک کی حمایت جمع کرنے کے لئے مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔
Iran navy announces drone division in Indian Ocean during Biden's Middle East visit https://t.co/uWhFE0iuA4 pic.twitter.com/l0aLzZtxmV
— Reuters (@Reuters) July 15, 2022
ٹی وی کی رپورٹ میں سوائے اس کے کہ ایک جہاز پچاس ڈرونز لے جا سکے گا یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ڈویژن میں کتنے جہاز، آبدوزیں یا ڈرونز ہونگے۔
The Iranian Army's naval force today launched what it calls a "drone carrier division".
Images released today show drones launched from the Soviet-era Kilo-class submarine Tareq, auxiliary ship Delvar (471), and landing ship Lavan (514). pic.twitter.com/j9kxegFq07
— Kian Sharifi (@KianSharifi) July 15, 2022
پیر کے روز امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا تھا کہ واشنگٹن باور کرتا ہے کہ ایران روس کو کئی سو ڈرونز فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جن میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ہتھیار لے جا سکتے ہیں۔ اور یہ کہ ایران روسی فوجوں کو ان کے استعمال کی تربیت دینے کی تیاری بھی کر رہا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعے کے روز ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللهیان نے یوکرین کے اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک ٹیلیفون کال میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے بیان کی تردید کی۔
ایران نے بغیر پائلیٹ کے اڑنے والے طیارے یا UAVs مشرق وسطی میں اپنے اتحادیوں کو فراہم کیے ہیں۔
ایرانی ٹی وی نے بتایا کہ جن ڈرونز کی جمعے کے روز نمائش کی گئ ان میں پیلیکان. عرش، ہما، چام روش، جو بن، ابدالی4 اور باور-5شا مل ہیں۔
جمعرات کے روز صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم لیپڈ نے یروشلم میں اس مشترکہ عزم پر دسخط کئے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دئیے جائیں گے۔
ایران اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ اور اسکا کہنا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام صرف پر امن مقاصد کے لئے ہے۔