ہواوے کمپنی امریکی فوجی تنصیبات کی جاسوسی کر سکتی ہے، ایف بی آئی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی خفیہ ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی کمپنی ہواوے کے آلات کے ذریعے امریکا کے فوجی اڈوں کی جاسوسی کا امکان ہے۔

ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ہواوے کے موبائل فون ٹاورز امریکی محکمہ دفاع اور اسٹریٹجک کمانڈ کے روابط میں خلل ڈال سکتے ہیں یا ان کی نگرانی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق فوجی تنصیبات کے قریب ہواوے کے سگنل ٹاورز اسٹریٹجک کمانڈ کے رابطوں کی نگرانی کرسکتے ہیں، یہ محکمہ ملک کے جوہری ہتھیاروں کا نظام سنبھالتا ہے۔

ہواوے کمپنی نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ اس کے آلات امریکی محکمہ دفاع کے رابطہ کار نظام کی نگرانی کرسکتے ہیں۔

تاہم امریکی انٹیلیجنس کے موجودہ اور سابق عہدیداران کا دعویٰ ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ ہی نہیں کہ ہواوے کے فون ٹاور نہ صرف عام شہریوں کے فونز کی نگرانی کرسکتے ہیں بلکہ فوج کی طرف سے استعمال کیے جانے والے ممنوعہ سگنلز کی نگرانی بھی کرسکتے ہیں۔

سی این این کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سنہ 2017 میں چینی حکومت نے 10 کروڑ امریکی ڈالر کی مالیت سے واشنگٹن میں ایک بدھ مت کا مندر تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔

امریکی انٹیلیجنس نے تعمیراتی تفصیلات کا جائزہ لیا تو اس بات کو سنجیدگی سے دیکھا گیا کہ یہ مندر امریکی پارلیمنٹ یعنی ’کیپٹل بلڈنگ‘ سے صرف دو میل کے فاصلے پر بنایا جائے گا۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس طرح اہم ترین حکومتی شخصیات اور سیاستدانوں کے تمام رابطہ کار سگنلز کی نگرانی ہوسکتی ہے۔

انٹیلیجنس نے اس منصوبے کی منظوری نہیں دی اور اس پر فی الوقت کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی۔

سنہ 2020 میں امریکی حکام نے ہیوسٹن میں 40 سال سے فعال چینی قونصل خانے کو بھی بند کروا دیا تھا۔

حکام کا الزام تھا کہ اس قونصل خانے میں امریکی فوج اور حکومتی تنصیبات کی جاسوسی ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں