بہاماس ساحل کے قریب کشتی ڈوب گئی، ہیٹی کے 15 خواتین سمیت 17 مہاجرین ہلاک

نساؤ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/روئٹرز) ایک کشتی، جس پر ہیتی کے مہاجرین سوار تھے، بہاماس کے ساحل سے کچھ دور غرقاب ہوگئی۔ ایک نوزائیدہ سمیت سترہ افراد کی لاشیں اب تک برآمد ہوچکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایک کشتی جس پر ہیٹی کے درجنوں مہاجرین سوار تھے، اتوار کے روز بہاماس کے ساحل سے کچھ دور کے فاصلے پر غرقاب ہوگئی، جس میں کم از کم سترہ افراد ہلاک ہوگئے۔

بہاماس کے وزیر اعظم فلپ ڈیوس نے ایک ٹویٹ کر کے بتایا کہ “امدادی ٹیموں نے اب تک 17 لاشیں پانی سے نکال لی ہیں۔”

بیان کے مطابق بہاماس کے نیو پروویڈینس ساحل سے کوئی سات میل دور یہ حادثہ پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں 15خواتین، ایک مرد اور ایک نوزائیدہ شامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 افراد کو بچالیا گیا ہے اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اب تک کتنے افراد لاپتہ ہیں۔

پولیس کمشنر کلائٹن فرنانڈر کے مطابق کشتی پر تقریباً 60 افراد سوار تھے۔

تفتیش شروع

وزیر اعظم ڈیوس نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکام کا خیال ہے کہ مہاجرین ایک اسپیڈ بوٹ پر سوار تھے جو فلوریڈا کے میامی کی جانب بڑھ رہی تھی۔ انہوں نے کہا، “سمجھا جاتا ہے کہ سمندر میں خراب موسم کی وجہ سے کشتی غرقاب ہوگئی۔”

وزیر اعظم ڈیوس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ رائل بہاماس پولیس فورس اور رائل بہاماس ڈیفنس فورس پر مشتمل ایک کثیر ایجنسی نے تفتیش شروع کردی ہے تاکہ اس “مبینہ انسانی اسمگلنگ کی کارروائی کے حوالے سے حقائق کا پتہ چل سکے جس کے سبب یہ اموات واقع ہوئی ہیں۔”

حکام نے بتایا کہ دو افراد کو، جن کا تعلق بہاماس سے ہے، مبینہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی شبہ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

خطرناک سفر

انسانی اسمگلرغیر قانونی طور پر امریکہ پہنچنے کے خواہش مند ہیٹی کے لوگوں کے لیے بہاماس کے سمندر کو ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں حالانکہ سمندر کا یہ سفر انتہائی خطرنا ک ہوتا ہے۔

ناقص کشتیوں کے ذریعہ سمندر کا یہ سفر اکثر موت کا سفر ثابت ہوتا ہے۔ غربت اور گروہی تشدد سے بچ کر ہیتی سے بھاگنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔

ہیٹی کے وزیر اعظم ایریئل ہینری نے کشتی غرقاب ہونے کے واقعے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا، “اس نئے سانحے نے پورے ملک کو غمزدہ کر دیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “میں ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک بار پھر قومی مفاہمت کی اپیل کرتا ہوں تاکہ ہمارے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کو اپنا وطن چھوڑ کر بھاگنا نہ پڑے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں