پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ حکومتی مذاکرات کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔
پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر آج فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں اعتماد میں نہ لینے پر سانحہ اے پی ایس کے شہدا فیملیز کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کیا گیا تھا۔
پشاور کے وارسک روڈ پر قائم آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر مسلح شدت پسندوں نے 16 دسمبر 2014 کو حملہ کر کے طلبہ، اساتذہ اور عملے کے ارکان کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں 147 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والا گروپ 27 ارکان پر مشتمل تھا جس کے نو ارکان مارے گئے جبکہ 12 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پاکستانی حکام نے اس واقعے میں ملوث متعدد افراد کو فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلا کر سزا دی ہے تاہم ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین کا مؤقف رہا ہے کہ ان کے بچے ایک چھاؤنی میں قائم فوج کے زیر انتظام سکول میں حصولِ تعلیم کے لیے گئے تھے وہ جنگ کے محاذ پر نہیں تھے اور یہ کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت کی فیس سکول انتظامیہ کو باقاعدگی سے دیتے تھے تو پھر یہ واقعہ کیسے پیش آیا، کس کی ایما پر ہوا اور کس کی غفلت کا نتیجہ تھا؟
والدین کا یہی مطالبہ رہا ہے کہ اس سلسلے میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے اور جن کی غفلت یا لاپرواہی سے یہ حملہ ہوا ہے انھیں سزا دی جائے۔