میکسیکو سٹی (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی) میکسیکو کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ تقریباً ایک سو تارکین وطن کو میکسیکو کی ایک ہائی وے پر ایک مال بردار ٹریلر میں لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا اور انہیں دم گھٹنے سے بچانے کے لیے باہر نکالنا پڑا۔
Mexican authorities said that at least 94 migrants had to bash their way out of a suffocating freight trailer abandoned on a highway in the Gulf coast state of Veracruz. https://t.co/JPs92fx8ic
— The Associated Press (@AP) July 28, 2022
میکسیکو کے حکام کے مطابق گوئٹے مالا، ہونڈورس اور ایل سلواڈور سے تعلق رکھنے والے 94 غیر ملکیوں، جن کے پاس کو ئی دستاویزات نہیں تھے، کو امیگریشن حکام کے حوالے کردیا گیا۔ ان میں کئی بچے بھی تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ تقریباً 100 مزید افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ تارکین وطن امریکی سرحد کی طرف جارہے تھے اور بدھ کی رات انہیں مشرقی ریاست ویراکروز کی ایک شاہراہ پر لاوارث کنٹینر میں پایا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈرائیور نے بے یار و مدد گار چھوڑ دیا۔
مقامی لوگوں کی مدد سے کنٹینر کھولا گیا
تارکین وطن کے امور کے ریاستی سربراہ کارلوس اینریک ایسکلانٹے کے مطابق لاوارث تارکین وطن کو کنٹینر سے باہر نکالنے کے لیے اس میں سوراخ کرنے پڑے۔
ان میں سے کچھ لوگوں کو اس وقت چوٹیں آئیں جب انہوں نے ٹریلر کی چھت سے چھلانگ لگا دی۔ البتہ ان کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ تقریباً ایک درجن افراد کو مبینہ طور پر زخم اور دم گھٹنے کی علامات کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا۔
ایسکلانٹے نے بتایا کہ اکیوکن قصبے کے قریب کے رہائشیوں نے مال بردار کنٹینر کو توڑنے میں مدد کی۔
تارکین وطن امریکہ جاتے ہوئے اکثر موت کا شکار یا لاپتہ ہوجاتے ہیں
میکسیکو میں انسانوں کے اسمگلرتارکین وطن کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرانے کے لیے بالعموم ہجوم سے بھرے ہوئے ٹرکوں کا استعمال کرتے ہیں۔
جون میں میکسیکو سے تعلق رکھنے والے 22 افراد سمیت 50 سے زائد تارکین وطن سان انٹونیو، ٹیکساس میں ایک ٹریلر میں لاوارث چھوڑ دیے جانے کے بعد شدید گرمی کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔
وائٹ ہاوس نے ایک بیان میں تارکین وطن کی ہلاکتوں کی “حقیقتاً خوفناک اور دل دہلادینے والا” قرار دیا تھا۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے مطابق، 2014 سے اب تک تقریباً 6430 تارکین وطن امریکہ جاتے ہوئے ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔