امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر چھاپہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے فلوریڈا والے گھر میں امریکہ ایجنسی ایف بی آئی نے چھاپہ مارا ہے اور اس کے اہلکاروں نے تلاشی کے دوران ان کے گھر میں موجود ایک سیف کو توڑا ہے۔

سابق صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پام بیچ میں واقع ان کی رہائش گاہ مار اے لاگو کو ‘ بڑی تعداد میں ایف بی آئی کے اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا تھا۔’

یہ تلاش مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے سرکاری کاغذات کے استعمال سے متعلق تحقیقات سے منسلک تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانچ میں ڈرامائی طور پر اضافہ اس وقت ہوا جب وہ 2024 میں ممکنہ طور پر تیسری مرتبہ امریکی صدارتی انتخاب کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق پیر کو چھاپے کی اطلاع کے وقت ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک شہر کے ٹرمپ ٹاور میں موجود تھے۔

سابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ ہماری قوم کے لیے تاریک وقت ہے۔’

ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تمام متعلقہ حکومتی ایجنسیوں سے تعاون کیا ہے لہذا ‘ان کی رہائش گاہ پر غیر اعلانیہ چھاپہ مارنا ضروری اور مناسب نہیں تھا۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ’استغاثہ کی بدانتظامی’ اور ‘انصاف کے نظام کو ہتھیار بنانے’ کے مترادف ہے تاکہ انھیں دوبارہ وائٹ ہاؤس کے لیے انتخاب لڑنے سے روکا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ ‘اس طرح کا حملہ صرف ٹوٹے ہوئے، تیسری دنیا کے ممالک میں ہو سکتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ امریکہ اب ان ممالک میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس سطح پر بدعنوانی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔’

’انھوں نے میرا سیف بھی توڑا‘

سی بی ایس نیوز نے تصدیق کی ہے کہ ایف بی آئی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی مار-اے-لاگو سٹیٹ پر سرچ وارنٹ پر عمل درآمد نیشنل آرکائیوز کے ریکارڈ کو سنبھالنے کی تحقیقات سے متعلق تھا۔

فروری میں، نیشنل آرکائیوز، امریکی سرکاری ایجنسی جو صدارتی ریکارڈ کے تحفظ کا انتظام کرتی ہے، نے محکمہ انصاف سے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے سرکاری کاغذات کو ہینڈل کرنے کی تحقیقات کرے۔

امریکہ کے محکمہ نیشنل آرکائیوز کا کہنا ہے کہ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا والی رہائش گاہ مار-اے-لاگو سے 15 بکس قبضے میں لیے ہیں، جن میں سے کچھ میں خفیہ ریکارڈ موجود ہے۔

امریکی صدور قانون کے مطابق اپنے تمام خطوط، کام کے دستاویزات اور ای میلز کو نیشنل آرکائیوز میں منتقل کرنے کے پابند ہیں۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے کئی دستاویزات کو غیر قانونی طور پر پھاڑ دیا تھا۔

امریکہ محکمہ آرکائیوز کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ کو ایک ساتھ ٹیپ کرنا پڑا۔ سابق صدر ٹرمپ نے اس وقت ان خبروں کو ‘فیک نیوز’ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ انھوں نے سرکاری ریکارڈ کو غلط استعمال کیا تھا۔

پام بیچ میں ٹرمپ کے ایک سینئر مشیر نے سی بی ایس کو بتایا کہ مار-اے-لاگو پر وفاقی ایجنسی کے اہلکاروں کی تلاش صدارتی ریکارڈ سے متعلق تھی۔

اس بارے میں ٹرمپ کے ایک ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘یہ پی آر اے یعنی صدارتی ریکارڈز ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘آپ نے کبھی پی آر اے کے باعث کسی چھاپے کے متعلق کبھی سنا ہے؟’

زرائع کا مزید کہنا تھا کہ ‘وہ ( ایف بی آئی کے اہلکار) ابھی گئے ہیں اور وہ بہت کم مواد ساتھ لے کر گئے ہیں۔’

ایک جلد آنے والی کتاب کانفیڈینس مین میں نیویارک ٹائمز کی صحافی میگی ہیبرمین رپورٹ کریں گی کہ وائٹ ہاؤس کی رہائش گاہ کے عملے کو بعض اوقات بیت الخلا میں کاغذ کے ڈھیر ملے تھے، اور ان کا خیال تھا کہ سابق صدر ٹرمپ ہی انھیں وہاں ضائع کرتے تھے۔

صحافی ہیبرمین نے تصاویر حاصل کی ہیں جن میں وہ کہتی ہیں کہ وائٹ ہاؤس میں ٹوائلٹ میں کاغذ دیکھے گئے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے سی بی ایس کو بتایا کہ صدارتی دفتر کے مغربی ونگ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کے چھاپے کا کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔

ان سنئیر اہلکار جنھیں اس معاملے پر عوامی سطح پر میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے کا کہنا تھا کہ ‘اس چھاپے سے متعلق کوئی پیشگی معلومات نہیں تھی۔ کچھ کو ٹی وی سے اور کچھ کو سوشل میڈیا سے اس بارے میں علم ہوا۔’

امریکی صدر جو بائیڈن کے دفتر کا کہنا ہے کہ وہ محکمہ انصاف کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اپنی بات چیت کو محدود کر رہے ہیں تاکہ اس معاملے میں سیاسی دباؤ یا کسی نامناسب صورتحال کے اشارے سے بچا جا سکے۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے اپنی صدارتی مہم کے دوران محکمہ انصاف کے امور سے دور رہنے کا عہد کیا تھا۔ صدر اور ان کے اہل خانہ بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ آیا وفاقی استغاثہ ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر ٹیکس چوری یا دیگر الزامات پر فرد جرم عائد کرے گا۔

نیشنل آرکائیوز کی تحقیقات کے علاوہ امریکی ایوان نمائندگان کی سلیکٹ کمیٹی بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ جنوری 2021 کو ہونے والے کیپیٹل ہل ہنگاموں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے۔ ان ہنگاموں میں جب ان کے ایک حمایتی جتھے نے صدر بائیڈن کی فتح کے بعد کانگرس میں ارکان کے خلاف ہنگامہ آرائی کی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج پر ڈونلڈ ٹرمپ کے چیلنج کا جائزہ لے رہا ہے۔ اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا ہے کہ وہ ‘ہر ایک’ کو جوابدہ ٹھہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جبکہ اور فلٹن کاؤنٹی، جارجیا میں ایک پراسیکیوٹر اس بات کی بھی تفتیش کر رہا ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اس ریاست کے نتائج میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں