کولمبو (ڈیلی اردو/اے ایف پی) سری لنکا کی سرکاری اجارہ دار کمپنی نے کم سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیرف 264 فیصد مہنگا کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے کم اضافہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق خسارے کا شکار سیلون الیکٹرسٹی بورڈ (سی ای بی) نے بتایا کہ 9 سال میں پہلی بار ریگولیٹر نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی ہے تاکہ 61 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مجموعی نقصانات کو کم کیا جاسکے۔
حکام نے بتایا کہ سی ای بی نے بجلی کا ٹیرف 800 فیصد مہنگا کرنے کی اجازت مانگی تھی تاہم ریگولیٹر نے زیادہ سے زیادہ 264 فیصد اضافے کی منظوری دی۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق 78 لاکھ گھرانوں میں سے دو تہائی، جو مہینے میں 90 کلو واٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں وہ اس اضافے سے زیادہ متاثر ہوں گے جبکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو تقریباً 80 فیصد زائد ادائیگی کرنا پڑے گی۔
کم سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ ٹیرف 2.5 سری لنکن روپے ہے، ان سے فی یونٹ قیمت 8 روپے وصول کی جائے گی، بڑے صارفین کے لیے فی یونٹ نرخ 45 روپے سے بڑھا کر 75 سری لنکن روپے کر دیے گئے۔
سری لنکا غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے کے بعد بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے حتیٰ کہ خوراک، ایندھن اور ادویات جیسی انتہائی ضروری درآمدات کے لیے بھی زرمبادلہ کی قلت ہے۔
ملک کو ہائپر انفلیشن (شدید افراط زر) کا سامنا ہے جبکہ سی ای بی تھرمل جنریٹرز کے لیے تیل خریدنے میں ناکامی کے بعد بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔
سری لنکا 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض ادا نہیں کرسکا تھا جس کے بعد حکومت نے اپریل میں ڈیفالٹ کا اعلان کردیا تھا اور ممکنہ بیل آؤٹ کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کر رہی ہے۔