غزہ (ڈیلی اردو) فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کے حملے میں تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہےکہ ہلاک ہونے والوں میں ایک سینئر عسکریت پسند کمانڈر بھی شامل تھا۔
تازہ ترین تشدد غزہ کے ساحلی علاقے میں اس کے دو روز بعد ہوا جب اسرائیل اور اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی کو جنگ بندی کے ذریعے روک دیا گیا۔
نابلس کے پرانے شہر سے، اے ایف پی کے ایک نمائندے نے خبر دی کہ فلسطینیوں نےاسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ اس کے طبی ماہرین نے نابلس کے علاقے میں گولیوں سے زخمی ہونے والے 69 افراد کا علاج کیا، جن میں سے کم از کم چار کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا، “دہشت گرد ابراہیم النبلسی کو نابلس شہر میں مارا گیا،” اور مزید کہا کہ “ایک اور دہشت گرد بھی ہلاک ہوا جو جو گھر میں مقیم تھا”۔
اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپڈ نے اس چھاپے کو جس میں سیکورٹی فورسز کا کوئی رکن ہلاک یا زخمی نہیں ہوا “انتہائی کامیاب، درست کارروائی” کے طور پر سراہا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے کہا کہ انہوں نے مکان پر کندھے سے فائر کرنے والا میزائل داغا اور چھاپے میں چار مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
نابلسی الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کا کمانڈر تھا، جو کہ مغربی کنارے میں حکمران الفتح پارٹی کے تحت کام کرنے والے اہم عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک تھا۔
مہلک چھاپے کے بعد، عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ “جواب جرم کے مطابق ہو گا”۔
نابلس میں تینوں ہلاک شدگان کے جنازے کے جلوس کے لیے سینکڑوں سوگوار جمع ہوئے، جب جلوس میتو ں کے ساتھ مجمع کے درمیان سے گزرا اس وقت کچھ عسکریت پسندوں نے ہوائی فائرنگ کی۔
فلسطینی وزارت صحت نے ہلاک ہونے والوں کے نام نابلسی، اسلام صبوح اور حسین طحہ بتائے ہیں۔
جمال طحہٰ نے بتایا کہ ان کا 16 سالہ بیٹا اس وقت ہلاک ہوا جب وہ کام پر جا رہے تھے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، “فوج پرانے شہر میں تھی۔ میرا بیٹا مجھ سےپہلے بازار گیا، وہ اپنا کھانا لے کر جا رہا تھا۔ وہاں فائرنگ ہوئی اور ہم میں سے چار زخمی ہو گئے،”
مغربی کنارے کے ایک سب سے بڑے شہر میں اس وقت شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جب درجنوں اسرائیلی فوجی گاڑیوں نے ٹریفک کو روک دیا۔
شہر کے دوسرے حصوں میں بھی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جب کہ فلسطینیوں نے فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔
فوج نے کہا ہے کہ، ” درجنوں بلوائیوں کے ساتھ پرتشدد تصادم ہوا جنہوں نے فورسز پر پتھراؤ کیا اور دھماکہ خیز مواد پھینکا۔ فورسز نے مجمع کو منتشر کر کے اور گولیا ں چلا کر جوابی کارروائی کی۔ کئی زخمیوں کی تصدیق ہوئی،”
سیکیورٹی فورسز نے حالیہ مہینوں میں مغربی کنارے میں تقریباً روزانہ اور اکثر ہلاکت خیز کارروائیاں کی ہیں، جن میں اسلامی جہاد گروپ کے عسکریت پسندوں کو خاص طور سے نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے مطابق ، اسرائیل نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ٹھکانوں پر ” فضائی اور توپ خانے سے بمباری کا آغاز کیا، جسے اس نے “حفظ ما تقدم ” کی کارروائی قرار دیا۔ اس کے نتیجے میں ساحلی علاقے میں عسکریت پسندوں نے جوابی کارروائی میں ایک ہزار سے زیادہ راکٹ فائر کیے ۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، مصر کی ثالثی میں اتوار کوطے پانے والی جنگ بندی کے نتیجے میں تین روز تک جاری رہنے والی وہ شدید لڑائی ختم ہو گئی جس میں 46 فلسطینی، جن میں سے 16 بچے تھے، ہلاک اور 360 زخمی ہو گئے تھے۔
اسرائیلی کےوزیر اعظم یائر لیپڈ نے پیر کو مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ٹیلیفون پر بات کی، جس میں انہوں نے “علاقائی استحکام اور سلامتی کے تحفظ” میں قاہرہ کے کردار کی تعریف کی۔
لیکن نابلس حملے کے بعد، فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیل ” امن اور استحکام میں دلچسپی نہیں رکھتا”۔
یکم نومبر کو ہونے والے اسرائیلی عام انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ترجمان نےکہا ، ” وہ اسرائیل کی اندرونی سیاست میں فوائد کے لیے فلسطینیوں کا استحصال اور قتل کر رہا ہے،”۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے پیر کے روز کہا کہ غزہ پر حملوں سے فلسطینی علاقے میں “اسلامی جہاد کی پوری اعلیٰ فوجی کمان” کو نقصان پہنچا ہے۔
اسلامی جہاد نے کہا کہ اس کے 12 ارکان ہلاک ہوئے ہیں جن میں دو کمانڈر طیب الجباری اور خالد منصور شامل ہیں۔
اسرائیل کا اصرار ہے کہ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں شمار ہونے والے کچھ شہری اسلامی جہاد کے ان راکٹوں سے مارے گئے جونشانے سے چوک گئے تھے۔