ویانا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) ہنگری اور آسٹریا کے مابین سرحدی گزرگاہ سے انسانوں کے اسمگلر متعدد پناہ گزینوں کو ایک وین میں بھر کر مغربی یورپ اسمگل کر رہے تھے۔ پولیس سے بچنے کی کوشش میں وین الٹ گئی جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔
ہفتہ 13 اگست کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں کم از کم تین افراد ہلاک جب کہ متعدد دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ ہنگری اور آسٹریا کی سرحد پر برگن لینڈ کے مقام پر پیش آیا۔
پولیس سے بچنے کی کوشش
تفصیلات کے مطابق انسانوں کے اسمگلر 20 سے زائد پناہ کے متلاشیوں کو ایک وین میں سوار کر کے مغربی یورپ لے جا رہے تھے۔ پناہ گزینوں میں کم از کم چار بچے بھی شامل تھے۔
جب وین آسٹریا کی حدود میں داخل ہوئی تو وہاں پولیس اہلکار موجود تھے۔ پولیس کی چیکنگ سے بچنے کے لیے ڈرائیور نے گاڑی کی رفتار انتہائی تیز کر دی اور اس دوران گاڑی الٹ گئی۔
آسٹرین اخبار ‘کرونن سائٹنگ‘ کے مطابق پولیس نے کم از کم تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ ہلاک اور زخمی پناہ گزینوں کی قومیت سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
زخمیوں میں بچے بھی شامل
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق وین ہنگری میں رجسٹر شدہ تھی جسے مبینہ طور پر روسی نژاد ڈرائیور چلا رہا تھا، جسے حادثے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔
وین میں کم از کم 20 پناہ گزین سوار تھے جن میں چار بچے بھی شامل تھے۔
زخمیوں میں سے کچھ کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے اور انہیں ریسکیو عملے نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے فوری طور قریبی ہسپتال منتقل کر دیا۔
’کرونن سائٹنگ‘ نے پولیس کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ حادثے کے بعد حراست سے بچنے کے لیے کچھ پناہ گزین جائے حادثہ سے فرار ہو گئے، جن کی تلاش کی جا رہی ہے۔
انسانوں کے اسمگلروں کا مافیا، باعث تشویش
آسٹریا کی وزارت داخلہ نے مئی کے مہینے میں بتایا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک ایسے نیٹ ورک کا خاتمہ کر دیا ہے، جس نے مبینہ طور پر ہزاروں افراد کو ہنگری سے آسٹریا منتقل کیا تھا۔
آسٹریا کے وزیر داخلہ گیرہارڈ کارنر نے اسمگلر مافیا کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تازہ واقعے کے بعد کہا، ”تین افراد کی المناک موت ایک بار پھر اسمگلنگ مافیا کی بربریت اور دھوکا بازی بے نقاب کرتی ہے۔ لوگ ان کے جھوٹے وعدوں اور لالچ پر یقین لا کر اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ منظم جرم کی اس شکل کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پہلے سے زیادہ اہم ہو چکی ہے۔ آج کا واقعہ ایک مرتبہ پھر ثابت کرتا ہے کہ اسمگلنگ مافیا کے لیے انسانی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں۔‘‘
گزشتہ برسوں کے دوران بھی پناہ گزینوں کی ہلاکت کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ گزشتہ برس ایک وین میں دم گھٹنے سے دو پناہ گزین ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح سن 2015 میں بھی ایک ایسا ہی بھیانک واقعہ پیش آیا تھا جب شام، عراق اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے 71 افراد کو ایک ٹرک کے پچھلے حصے میں چھپا کر اسمگل کیا جا رہا تھا اور ان تمام افراد کی دم گھٹنے سے موت واقع ہو گئی تھی۔