اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے وہ سنجیدگی کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد حاصل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے سنجیدگی سے انٹیلی جنس ایجنسیز کی مدد کا سوچ رہا ہوں، جب تک کرپٹ عناصر کا خاتمہ نہیں ہوتا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔
اسد عمر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آئی تو وہ نتیجہ دینے کے لیے ہوگی روایتی نہیں، بزنس کمیونٹی سے کہا کہ وہ کیسی ایمنسٹی اسکیم چاہتے ہیں تجاویز دیں، ہماری کوشش ہے ٹیکس وصولی اور سسٹم میں آسانی نظر آئے، ایمنسٹی اسکیم آتی ہے تو استعمال کریں ورنہ تیاری مکمل ہے، دائرہ تنگ ہوگا، لوگوں کی نشان دہی کرلی ہے اب ان کے خلاف ایکشن بھی ہوگا۔
وزیرِ خزانہ اسد عمر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔
اسد عمر نے کہا ’بلاول بھٹو میرے بیٹے سے 2 ماہ بڑا ہے اس لیے غصہ نہیں آتا، میں نے اسمبلی میں کوئی بد اخلاقی نہیں کی، میرے خیال میں بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔‘
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بے نظیر کی شہاد ت کے بعد آصف زرداری پارٹی پر کنٹرول چاہتے تھے، آصف زرداری نے بی بی کی وصیت نکالی اور بچوں کے نام کے ساتھ بھٹو لگایا، دوسری طرف بلاول بھی تقریروں میں شہید والدہ اور نانا کے کارنامے گنواتے ہیں لیکن والد کا کوئی ذکر نہیں کرتے۔
سیاست میں باہر والوں سے مدد مانگیں گے تو میں انھیں ان کا آقا کہوں گا، عوامی ریکارڈ پر درجنوں ثبوت ہیں کہ امریکی لیڈروں نے کہا یہ ہمارے پاس آئے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی پی امیدوار بھی اپنے پوسٹرز میں زرداری صاحب کی تصویر نہیں لگاتے، بلاول بھٹو آکسفرڈ کے پڑھے ہوئے ہیں اور میں سیدھا سادہ بندہ ہوں، کسی کو غدار نہیں کہا، نہ بلاول کی طرح نواز شریف مودی کا یار کے نعرے لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں باہر والوں سے مدد مانگیں گے تو میں انھیں ان کا آقا کہوں گا، عوامی ریکارڈ پر درجنوں ثبوت ہیں کہ امریکی لیڈروں نے کہا یہ ہمارے پاس آئے، امریکی لیڈروں نے کہا ہم نے فون کیے اور پاکستان پر دباؤ ڈالا، میرے خیال میں کسی پاکستانی کو اس طرح کا کام نہیں کرنا چاہیے۔
اسد عمر نے کہا ’بیرونی آقاؤں کے زیر اثر رہ کر قومی مفاد کی خارجہ پالیسی نہیں بن سکتی، حسین حقانی کو سب جانتے ہیں وہ امریکا میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بول رہا ہے، حسین حقانی کو بھی پیپلز پارٹی کے دور میں امریکا کا سفیر لگایا گیا۔‘
انھوں نے کہا ’نواز اور زرداری تعلقات استعمال کر کے خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں تو یہ طرزِ حکمرانی نہیں چلے گی، بلاول بھٹو کی انگریزی پر اعتراض نہیں ان کے انگریزی کے بیانیے پر ہے،
انھوں نے انگریزی میں ان ملکوں کو پیغام دیا جو ہم پر الزام لگاتے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں میں نے اخلاق سے گری ہوئی کون سی بات کی تھی؟ بلاول کی حب الوطنی سے نہیں بلکہ سیاست سے اختلاف ہے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا ’وزیر اعظم نے کئی بار اپنے مؤقف سے ہٹ کر کابینہ کی تجویز مانی ہے، میں اے پی سی کو نہیں مانتا جو فیصلے کرنے ہیں پارلیمان میں ہونے چاہئیں، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ میں کل شرکت کروں گا۔‘