نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے) بھارت کی حکومت نے دائیں بازو کی ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے احتجاج کے بعد دارالحکومت نئی دہلی میں روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کو مفت گھر دینے کے منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے شیخ عزیز الرحمٰن کے مطابق بھارت کے ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے بدھ کو کہا تھا کہ حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کی رہائش کے مسئلے کو حل کرے گی۔ جسے میانمار سے نسلی پناہ گزینوں کے بارے میں بھارتی حکومت کی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ سمجھا گیا تھا۔
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ہردیپ سنگھ پوری کا کہنا تھا کہ جو بھی بھارت میں پناہ لینا چاہتا ہے، بھارت اسے خوش آمدید کہے گا۔
India has always welcomed those who have sought refuge in the country. In a landmark decision all #Rohingya #Refugees will be shifted to EWS flats in Bakkarwala area of Delhi. They will be provided basic amenities, UNHCR IDs & round-the-clock @DelhiPolice protection. @PMOIndia pic.twitter.com/E5ShkHOxqE
— Hardeep Singh Puri (मोदी का परिवार) (@HardeepSPuri) August 17, 2022
دوسری طرف سوشل میڈیا پوسٹ کے گھنٹوں بعد بھارت کی وزارت ہاؤسنگ نے سوشل میڈیا پر ای بیان جاری کیا کہ وزارت نے روہنگیا کے غیر قانونی پناہ گزینوں کو بکر وال میں فلیٹ فراہم کرنے سے متعلق کوئی ہدایات نہیں دیں۔
وزارت کے بیان کے مطابق روہنگیا سے آئے ہوئے لوگوں کو تب تک حراستی مراکز میں رکھا جائے گا، جب تک کہ انہیں واپس میانمار نہیں بھیج دیا جاتا۔
وزارت کا وہ سیکشن جو پناہ گزینوں کے ساتھ کام کرتا ہے، اس سے وائس آف امریکہ نے اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے متعلق دریافت کیا تو اس نے معاملے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
میانمار میں دہائیوں سے جاری تشدد اور ظلم سے بھاگ کر ہزاروں روہنگیا بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے، جو وہاں گزر بسر کے لیے چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں اور ملک کے کئی حصوں میں کچی جھونپڑیوں میں مقیم ہیں۔
With respect to news reports in certain sections of media regarding Rohingya illegal foreigners, it is clarified that Ministry of Home Affairs (MHA) has not given any directions to provide EWS flats to Rohingya illegal migrants at Bakkarwala in New Delhi.
— गृहमंत्री कार्यालय, HMO India (@HMOIndia) August 17, 2022
بھارت دہائیوں تک روہنگیا سے آنے والوں کو غیر قانونی پناہ گزین قرار دیتا رہا ہے۔ جب کہ وزیر نے بھی سوشل میڈیا پوسٹ میں انہیں پناہ گزین کہا تھا جو کہ بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن تھا۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے یہ اقدام وی ایچ پی کے احتجاج کے سبب کیا۔
وی ایچ پی کے مرکزی ورکنگ صدر الوک کمار کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم وزیر ہردیپ سنگھ پوری کے اس بیان پر حیران ہوئی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ بھی حیران کن تھا کہ وزیر نے روہنگیا سے آنے والوں کو پناہ گزین قرار دیا۔ ان کے مطابق بھارت کی حکومت مسلسل کہتی آئی ہے کہ وہ پناہ گزین نہیں ہیں بلکہ دراندازی کرنے والے ہیں۔
الوک کا مزید کہنا تھا کہ وی ایچ پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر نظرِ ثانی کرے اور حکومت بھارت آنے والے روہنگیا افراد کو فلیٹس دینے کے بجائے انہیں واپس بھجوانے کے انتظامات کرے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر دائیں بازو کے ہندو سیاسی جماعتوں کے کارکن اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ افراد میانمار سے آنے والے روہنگیا افراد کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں پناہ گزینوں کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
بی جے پی کی مخالف جماعت عام آدمی پارٹی کے ترجمان سوراب بردواج کا ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ دہلی کے لوگ روہنگیا افراد کو شہر میں آباد نہیں ہونے دیں گے۔
اندازوں کے مطابق بھارت میں میانمار سے پناہ کے لیے آنے والے لگ بھگ 18 ہزار روہنگیا افراد موجود ہیں، جن میں سے 1100 کے قریب نئی دہلی میں جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔