لندن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) یورپ کو اس وقت گزشتہ پانچ سو سال کے عرصے کی بد ترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ براعظم یورپ کا دو تہائی حصہ مسلسل شدید تر ہوتی جا رہی ایسی خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جس کی ایک بڑی مثال تقریباﹰ خشک ہو چکے یورپی دریا بھی ہیں۔
یورپی یونین کی خشک سالی اور اس کے اثرات کے جائزے کے لیے قائم کردہ ایجنسی ای ڈی او (EDO) نے اپنے ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس براعظم میں موجودہ خشک سالی نے تو گزشتہ کئی صدیوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
ای ڈی او کے مطابق یورپ کے دو تہائی حصے کے لیے ایسی شدید خشک سالی کی تنبیہات جاری کی جا چکی ہیں، جس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں بہت سے دریاؤں میں پانی انتہائی کم ہو جانے کے باعث تجارتی جہاز رانی غیر معمولی حد تک کم کی جا چکی ہے، آبی بجلی گھروں کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں کمی آ چکی ہے اور متعدد فصلوں کی پیداوار بہت کم رہ جانا تو پہلے ہی یقینی ہو گیا تھا۔
جھلسا دینے والی حدت
رواں ماہ کے لیے European Drought Observatory یا ای ڈی او نے اپنی جو رپورٹ جاری کی، اس میں بھی یورپی کمیشن کے ایما پر یہ کہا گیا ہے کہ اس وقت یورپ کے مجموعی رقبے کے 47 فیصد حصے میں بارشیں نہ ہونے اور مسلسل شدید گرمی کے نتیجے میں حالت یہ ہے کہ مٹی میں نمی کا واضح فقدان ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس خشک سالی کے نتیجے میں اس براعظم کے 17 فیصد رقبے پر اگا سبزہ، پودے، درخت اور جنگلات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
اس ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ”رواں برس کے آغاز سے ہی جس شدید خشک سالی نے یورپ کے بہت سے خطوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس میں اگست کے مہینے کے اوائل سے مزید شدت آ چکی ہے۔ خاص طور پر یورپ کے بحیرہ روم کے ساحلوں کے قریبی علاقوں میں، جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہاں غیر معمولی حد تک گرم خشک موسم تو اس سال نومبر تک جاری رہ سکتا ہے۔‘‘
یورپ میں گرمی، کورونا کا بحران گہرا کر سکتی ہے
یورپ کے زیادہ تر حصوں کو اس سال اب تک موسم گرما کے دوران جھلسا دینے والی حدتکا سامنا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے متعدد ممالک میں بے شمار مقامات پر جنگلات میں آگ لگ گئی، حکومتوں کو عام شہریوں کے لیے ان کی صحت اور سلامتی کے حوالے سے خصوصی تنبیہات جاری کرنا پڑ گئیں اور عوامی سطح پر یہ ادراک بھی بہت واضح ہو گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا شدہ ایسے شدید موسمیاتی حالات کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کیے جانا چاہییں۔
گزشتہ پانچ سو سالہ عرصے کی بد ترین خشک سالی
ای ڈی او کے رپورٹ ہی کے تناظر میں یورپی کمیشن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپ میں موجودہ خشک سالی گزشتہ پانچ سو سالہ عرصے میں ریکارڈ کردہ بد ترین خشک سالی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ رواں برس یورپ میں زرعی اجناس کی پیداوار گزشتہ پانچ برسوں کی اوسط سالانہ پیداورا سے 16 فیصد کم رہے گی۔ یہی نہیں بلکہ یورپ میں خاص کر انہی حالات کے باعث سویابین کی پیداوار بھی اس سال کے آخر تک 15 فیصد اور سورج مکھی کی پیداوار 12 فیصد کم رہے گی۔
اسی غیر معمولی خشک سالی نے یورپ میں جن دیگر اقتصادی اور کاروباری شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، ان میں اندرون ملک جہاز رانی بھی شامل ہے اور آبی ذرائع سے بجلی کی پیداوار بھی۔
مثال کے طور پر یورپ کے بڑے دریاؤں میں شمار ہونے والے جرمنی کے بہت طویل دریائے رائن میں پانی کی سطح اتنی کم ہے کہ مال برداری کرنے والے بحری جہازوں کی آمد و رفت بہت کم کرنا پڑ گئی۔ اس وجہ سے کوئلے اور تیل کی مال برداری کا شعبہ بھی متاثر ہوا اور کمرشل شپنگ پر اٹھنے والی لاگت بھی بہت بڑھ گئی۔
یہی نہیں کئی یورپی ممالک میں دریاؤں میں پانی کی کمی اتنی شدید ہے کہ اس سے ہائیڈرو پاور جنریشن کا شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔ جنوبی یورپ کی کئی ریاستوں میں تو پانی سے بجلی کی پیداوار بہت کم ہو گئی ہے جبکہ کئی ممالک میں شہروں اور قصبوں میں گھریلو استعمال کے لیے پانی کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے۔