پشاور(ڈیلی اردو) عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے صحافت کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس میں تمام بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد فریقین کے وکلاء نے بھی بحث مکمل کرلی۔
انسداد دہشت گردی پشاور کی خصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ فیصلہ 16مار چ کو سنانے کا امکان ہے۔ گزشتہ روز عدالت نے جب سماعت شروع کی تو اس موقع پر فریقین کے تمام وکلاء سمیت سرکاری وکیل عارف بلال بھی عدالت میں پیش ہوئے اس دوران فریقین کے وکلاء نے بحث مکمل کرلی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 16مارچ تک ملتوی کردی۔
گزشتہ روز عدالت میں پیشی کے موقع پرسخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ واضح رہے کہ مشال کو عبدالولی خان میں اپریل 2017 میں توہین مذہب اور رسالت کے الزام میں طلبہ نے قتل کیا تھا جس میں 61 کے قریب طلبہ اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں 57 کے قریب ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایبٹ آباد نے فیصلہ سنایا تھا لیکن چار ملزمان اسد کاٹلنگ، صابر مایا، عارف کونسلر اور اظہار اللہ عدالت سے روپوش تھے جس کو بعد میں گرفتار کیا گیا تھا جس کیخلاف پشاور کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مشال قتل کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ پشاورہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دو ماہ کے اندر مشال قتل کیس میں گرفتار چار ملزمان کے خلاف دائر مقدمہ کو نمٹایا جا رہا ہے۔ قتل کیس میں کل 46 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ گزشتہ روز سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ 16مارچ تک محفوظ کرلیا ہے۔