روم (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی) ہفتے کے رو ز متعدد کشتیوں میں تقریباً ایک ہزار تارکین وطن کے اٹلی کے جنوبی ساحلی علاقے اور اس کے دو چھوٹے جزیروں پر پہنچنے کے بعد اطالوی حکام نے اتوارکو پناہ گاہوں میں بھیڑ اور رش سے بچنے کے لیے اقدامات کیے۔
About 1,000 migrants reached Italy's southern shores and two tiny islands over the weekend, putting pressure on shelter facilities. https://t.co/dq3YZAPS4M
— AP Europe (@AP_Europe) August 28, 2022
سرکاری ریڈیو اور دوسرے اطالوی میڈیا کے مطابق، جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سسلی کے قریب جزیرے لیمپیڈوسا میں تقریباً 50 کشتیاں پہنچیں۔ دوسری کشتیاں تارکین وطن کو لے کر ایک اور چھوٹے تفریحی جزیرے پینٹیلیریا پہنچیں، جو سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام ہے۔
رپورٹس کے مطابق سینکڑوں تارکین وطن ایسے بحری جہازوں کے ذریعے وہاں پہنچے ہیں جن کا بندوبست انسانی اسمگلروں کے پاس ہے۔ تارکین وطن کے اسمگلروں کے کئی جہازوں میں کم از کم آٹھ مسافر سوار تھے۔ لیکن دوسرے جہازوں میں لگ بھگ 100 مسافر سوار تھے، جن میں سے بہت سوں کا تعلق تیونس سے تھا۔
دوسری کشتیاں یا تو کسی امداد کے بغیر یا اطالوی کوسٹ گارڈ کے بحری جہازوں کی مدد سے ہفتے کے روز اٹلی کے ساحلوں تک پہنچیں
اطالوی خبر رساں ایجنسی انسا نے بتایا کہ 92 تارکین وطن، جن میں سے بیشتر کا تعلق افغانستان سے تھا، ہفتے کے روز ایک کشتی میں جزیرہ نما پگلیا پہنچے۔ دوسرےتارکین وطن جزیرہ نما کلابریا، جب کہ دیگر کشتیاں گزشتہ دو دنوں میں اٹلی کے دو سب سے بڑے جزیروں سسلی اور سارڈینیا تک پہنچیں۔
انسا نے بتایا کہ سارڈینیا پر، کارابینیری نیم فوجی پولیس نے 29 تارکین وطن کو سڑک پر چلتے ہوئے دیکھا۔
انسانی ہمدردی سے متعلق تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایک ٹویٹ میں کہ گیا ہے کہ اس کے ایک امدادی بحری جہاز، “جیو بیرینٹس” نے ہفتے کی رات لیبیا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں پھنسی ایک چھوٹی کشتی سے 25 تارکین وطن کو بچا لیا، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔
گروپ نے کہا کہ جیو بیرنٹس پہلے ہی بیرون ملک کی جانے والی اپنی امدادی کارروائیوں کے ذریعے کئی دوسرے تارکین وطن کو محفوظ مقام پر پہنچا چکاہے ۔
گزشتہ دنوں کشتیوں کے ذریعے سینکڑوں تارکین وطن کے پہنچنے کے بعد ، لیمپیڈوسا میں پناہ گزینوں کی عارضی رہائش گاہ میں تارکین وطن کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہو گئی ہے۔
اطالوی اخبار کورئیر ڈیلا سیرا کا کہنا ہے کہ اس پناہ گاہ میں 1,500 تارکین وطن مقیم ہیں، جو اس کی گنجائش سے تقریباً چار گنا زیادہ تعداد ہے۔
وزارت داخلہ کے حکام نے سسلی سے لیمپیڈوسا جانے کے لیے ایک تجارتی مسافر کشتی کا انتظام کیا، جس کے بارے میں توقع تھی کہ وہ اتوار کی رات، 250 تارکین وطن کو سسلی میں قائم پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں تک پہنچا دے گی تاکہ چھوٹے جزیرے کی پناہ گاہوں پر تارکین وطن کا دباؤ کم کیا جا سکے۔
اگرچہ گزشتہ دہائیوں میں لاکھوں تارکین وطن اسمگلروں کی کشتیوں پر لیبیا کے ساحلوں سے روانہ ہوئے ہیں،تاہم بہت سے لوگ پناہ کی تلاش میں تیونس سے بھی روانہ ہو چکے ہیں۔
اطالوی میڈیا نے بتایا ہے کہ تیونس کی کوسٹ گارڈز تارکین وطن سے بھرے جہازوں کی اٹلی کی طرف جانے کی کئی کوششوں کو ناکام بنا چکے ہیں اور جمعے اور ہفتے کو اس نے مشکلات اور مصائب میں گرفتار بہت سے دوسرے پناہ گزینوں کو کشتیوں سے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا۔