روسی صحافی کو 22 برس قید کی سزا

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) روس کی خلائی ایجنسی کے لیے بطور مشیر کام کرنے والے سابق صحافی سیفرونوف کو سن 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر چیک جمہوریہ کی انٹیلیجنس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔

روس کی ایک عدالت نے پانچ ستمبر پیر کے روز اپنے ایک سابق صحافی ایوان سیفرونوف کو غداری کے جرم میں 22 برس قید کی سزا سنا دی۔ حکام نے ان پر حکومتی راز افشا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ایوان سیفرونوف کون ہیں؟

ایوان سیفرونوف میڈیا ادارے کومرسنٹ اور ویڈوموسٹی کے لیے دفاعی امور کے سابق ​​رپورٹر تھے۔ بعد میں وہ روسی خلائی ادارے کوموس کے سربراہ کے مشیر بن گئے۔ سیفرونوف کو 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ سیفرونوف نے مشرق وسطیٰ میں روسی ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں حکومتی رازوں کو چیک جمہوریہ کے خفیہ اداروں کے ساتھ شیئر کیے تھے۔ تاہم سابق صحافی نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اس مقدمے کو “انصاف کے لیے مکمل فراڈ” قرار دیا تھا۔

انہوں نے اعتراف جرم سے متعلق ڈیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی تھی، جس کے تحت انہیں صرف 12 سال قید کی سزا ہو سکتی تھی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر چیک ریپبلک کی انٹیلیجنس کے ساتھ جو بھی معلومات شیئر کیں وہ تمام اطلاعات عام اور ایک اوپن سورس تھیں۔

سیفرونوف نے مبینہ طور پر ماسکو کی جانب سے مصر کو جنگی طیارے فروخت کرنے کے ایک منصوبے کا انکشاف کر دیا تھا، جس کی وجہ سے واشنگٹن نے قاہرہ پر پابندیوں کی دھمکی دی تھی اور پھر اسی وجہ سے تقریبا دو ارب ڈالر کا یہ معاہدہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

سزا پر رد عمل

سزا سنانے سے پہلے ہی یورپی یونین نے ماسکو سے الزامات کو ختم کرنے اور سیفرونوف کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

روس کے متعدد آزاد میڈیا اداروں نے ایک بیان جاری کر کے سیرونوف کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ یہ “واضح” ہے کہ سابق صحافی کو روسی ہتھیاروں کے سودوں کی رپورٹنگ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں