تہران (ڈیلی اردو) ایران کی عدالت نے دو ہم جنس پرست خواتین کو موت کی سزا سنائی ہے جو ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کافی متحرک بھی تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے شہر ارومیہ کی عدالت نے ہم جنس پرست ایکٹیوسٹ 31 سالہ زہرہ صدیقی ہمدانی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو موت کی سزا سنائی ہے۔
ہم جنس پرستوں کی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ عدالت میں دونوں خواتین کے خلاف سرزمین پر بدعنوانی، ہم جنس پرستی کو فروغ دینے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالف میڈیا کے ساتھ گفتگو کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
Detained LGBT+ rights advocate Zahra Sedighi-Hamedani sentenced to death in Iran for. Yes in 21st century being homosexual is a punishable crime in Iran and now she and Elham Chobdar are sentenced to be executed. This act of terror must be condemn by the world. Be their voice. pic.twitter.com/mMDO4Vqg4A
— Masih Alinejad ????️ (@AlinejadMasih) September 4, 2022
دوسری جانب ایرانی حکومت کے عدالتی ترجمان نے ان سزاؤں کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا کہ دونوں خواتین کا تعلق انسانی اسمگلنگ سے تھا۔ ان دونوں نے خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو ورغلا کر دوسرے ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔
خیال رہے کہ زہرہ صدیقی ہمدانی کو اکتوبر 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سیاسی پناہ کے لیے ترکی جانے کی کوشش کر رہی تھیں جب کہ بعد میں 24 سالہ الہام کو حراست میں لیا گیا۔
ایران سے ترکی فرار ہونے سے قبل زہرہ ہمدانی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم جنس پرست لوگ کتنا دباؤ برداشت کرتے ہیں۔ ہم اپنے جذبات کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔
زہرہ ہمدانی نے مزید کہا تھا کہ ہم اپنی اصلیت تلاش کریں گے اور امید ہے وہ دن جلد آئے گا جب ہم سب اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ رہ سکیں گے۔ میں ابھی آزادی کی طرف سفر کر رہی ہوں اگر میں اس میں کامیاب نہ ہوئی تو میں اس مقصد کے لیے اپنی جان دے دوں گی۔
ناروے میں رجسٹرڈ ہم جنس پرستوں کی تنظیم ہینگاو نے اس حوالے سے بتایا کہ زہرہ صدیقی ہمدانی کو سارہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور الہام چوبدار کا تعلق ارومیہ سے ہے تاہم ان کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں بتایا کہ زہرہ ہمدانی پر ہم جنس پرستوں کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوں کہ انھوں نے گزشتہ برس سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستوں کی ریلی کا دفاع کیا اور بی بی سی سے گفتگو میں عراق میں ہم جنس پرستوں پر مظالم پر احتجاج کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عیسائیت کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوں کہ زہرہ ہمدانی ایک تصویر میں صلیب کے نشاں جیسا ہار پہنے ہوئی تھیں اور ایک گھر میں واقع چرچ بھی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ ایران میں ہم جنس پرستوں کے جنسی تعلق استوار رکھنے کی کم سے کم سزا کوڑے اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت ہے۔