واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) بائیڈن انتظامیہ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر امریکہ میں جاری سیاسی کشمکش میں تلخ ترین موڑ جمعرات کو اس وقت دیکھنے میں آیا جب ریاست ٹیکساس کی انتظامیہ نے میکسیکو میں امریکی سرحد پر پہنچنے والے تارکین وطن کو دو بسوں میں بھر کر انہیں ملک کی نائب صدر کملا ہیرس کے واشنگٹن میں گھر کے نزدیک لا کر چھوڑ دیا۔
Reporter: “Harris said that the border is closed. Is the border closed?”
Illegal Immigrant: “The border is open…everybody believes that the border is open. It’s open because we enter. We come in, free, no problem…We came illegally.” pic.twitter.com/Ymk2blTcXt
— RNC Research (@RNCResearch) September 15, 2022
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے سیاسی حکمت عملی کے طور پر اس سال اپنی ریاست سے تارکین وطن کی بسیں بھر کر ڈیموکریٹک مئیرز کے شہروں میں بھیجیں ہیں۔ گریگ کا کہنا ہے کہ سرحد پر تارکین کی بڑی تعداد کی وجہ سے ان کی ریاست پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔
Outside the naval observatory where Texas just dropped off two bus loads of migrants outside the VP’s residence. pic.twitter.com/vmUmduFZrT
— Ryan King (@thatkingthing) September 15, 2022
ایریزونا کے گورنر ڈگ ڈوسی اور فلوریڈا کے گورنر ڈی سانٹیز بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھا چکے ہیں۔ ایسے اقدامات کی تجویز سابق امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے دی تھی۔
گورنر ایبٹ نے جمعرات کے روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم ان کے گھر تارکین وطن کی بسیں اس لیے بھیج رہے ہیں تاکہ صدر بائیڈن کو ملک کی سرحد کو محفوظ بنانے کے فرض کی یاددہانی کروا سکیں۔
جمعرات کی صبح دو درجن مرد و خواتین پلاسٹک کے بیگز میں اپنا سامان لیے یو ایس نیول آبزرویٹری پر کھڑے پائے گئے تھے۔ انہیں جلد ہی قریب چرچ میں بھیج دیا گیا۔ ہیرس کے آفس نے ابھی تک اس خبر پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تارکین وطن کی مسلسل آمد کی وجہ سے دارلحکومت واشنگٹن میں ہلچل ہے اور مئیر مورئیل باؤزر نے وفاقی مداخلت اور این جی اوز کے ایک اتحاد کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان تارکین کے معاملے کو نمٹانے کے لیے وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کی جانب سے گرانٹ سے بندوبست کیا جا سکے۔
غیر سرکاری تنظیموں کا اتحاد ریاست ٹیکساس اور ایریزونا کے درمیان تارکین کی بسوں کے معاملے پر رابطہ کاری کا تجربہ رکھتا ہے۔
انٹرنیشنل ریلیف ایجنسی ایس اے ایم یو فرسٹ رسپانس کی مینیجنگ ڈائریکٹر ٹاٹینیا لیبارڈ نے اے پی سی گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایریزونا سے بسیں مسافروں کی شہریت، ان کے سامان کی تفصیل اور بس پر سوار طبی عملے کے ساتھ پہلے سے بتائے گئے وقت کے مطابق پہنچتی ہیں۔
’’ وہ صرف لوگوں کو یہاں اتار کر نہیں چلے جاتے‘‘۔
جبکہ ریاست ٹیکساس سے ان بقول بسیں بدنظمی کے انداز میں پہنچتی ہیں۔ انہیں ٹیکساس سے صرف یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ یہاں سے بسیں اتنے مسافروں کے ساتھ واشنگٹن کے یونین سٹیشن کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔
جمعرات کو بسوں کے تارکین وطن کو نائب صدر کاملہ ہیرس کے گھر کے سامنے چھوڑنے سے لگتا ہے کہ گورنر ایبٹ نے بظاہر اپنا سیاسی نقطہ نظر ایک تخلیقی انداز میں واضح کرنے کے لیے نیا انداز اختیار کیا ہے۔ اور واشنگٹن ڈی سی کو اس کھیل کے لیے میدان کے طور پر استعمال کیا ہے۔
ڈومنگو گارشیا، جو لیگ آف یونائیٹڈ لاٹن امیریکن سٹیزنز کے صدر ہیں، اس اقدام کو ’ غیر انسانی‘ قرار دیا ہے اور گورنر ایبٹ پر انسانوں، بچوں، خاندانوں کو ایک ’ سیاسی پناٹا‘ یعنی مورتیوں کے طور پر استعال کیا ہے۔