امریکی اہلکار پر ایک صحافی کے قتل کی فرد جرم عائد

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی ریاست نیواڈا کے ایک جج نے مقامی اہلکار رابرٹ ٹیلس کو بتایا کہ ان پر لاس ویگاس ریویو جرنل کے رپورٹر جیف جرمن کے “غیر قانونی، بے ہودہ اور گھناؤنے قتل” کے الزام میں فردجرم عائد کی گئی ہے۔

” لاس ویگاس سن” کے ساتھ دو دہائیوں تک وابستہ رہنے والے جیف جرمن گزشتہ 12 سال “دی لاس ویگاس ریویو جرنل” میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔، انہیں ستمبر کی تین تاریخ کو چھرا گھونپ کر مارا گیا تھا۔

صحافی جرمن نے رپورٹ دی تھی کہ کلارک کاؤنٹی کے ایک پبلک ایڈمنسٹریٹر ٹیلس نے کام کی جگہ پر مخاصمانہ ماحول پیدا کر رکھا تھا اور اس کے ایک ورکر کے ساتھ نامناسب تعلقات تھے۔ ملزم ٹینس نے جرمن کی رپورٹ میں شامل الزامات کی تردید کی تھی۔

منگل کے روز جب ٹیلس پر الزام عائد کیا گیا تو ان سے ان کا موقف داخل کرانے کے لیے نہیں کہا گیا تھا۔ دریں اثنا کلارک کاؤنٹی نے ٹیلس کو عہدے سے ہٹانے کے لیے عدالت سے حکم کی درخواست کی ہے۔

امریکی تحقیقاتی صحافی کے قتل نے میڈیا برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اس واقع کی پیروی کرنے والے کلارک کاؤنٹی کے شیرف جو لومبارڈو نے 8 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ “ہر قتل افسوسناک ہے، لیکن ایک صحافی کا قتل خاصا پریشان کن ہے”۔

مقامی صحافتی تنظیم “نیواڈا پریس ایسوسی ایشن” نے ایک بیان میں جرمن کے قتل پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کو آزاد پریس کے دل پر چلایا جانے والا خنجر اور جمہوریت کو دھچکا،” قرار دیا۔

جرمن کی موت کے بعد بین الاقوامی صحافتی آزادی کے حامی کہہ رہے ہیں کہ ایسے وقت میں جب صحافیوں کو جمہوریتوں سمیت دنیا بھر میں خطرات کا سامنا ہے انہیں محفوظ رکھنے کی کوششیں تیز تر ہونی چاہئیں۔

صحافت کے فروغ کے لیے وقف تنظیم “فری پریس ان لیمیٹڈ” کے سینئر مشیر لیون ولیمز کہتے ہیں کہ امریکہ میں صحافیوں کا قتل “ایک غیر معمولی واقعہ” ہےلیکن ان کے تجربے کے مطابق لوگ بہت جلد اس قسم کے واقعات کے عادی ہو جاتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ کہ میڈیا پر مہلک حملے ایسے واقعات تھے جو جمہوری ملکوں سے “بہت دور” کے علاقوں میں واقع ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب جمہوری ملکوں کے اندر عدالتوں میں ایسے واقعات سے متعلق مقدمات بڑھ رہے ہیں۔ اس سلسے میں ولیمز نے ایک تجربہ کار کرائم رپورٹر پیٹر آر ڈی وریس کے کیس کا حوالہ دیا جنہیں جولائی 2021 میں ایمسٹرڈیم میں مار دیا گیا تھا۔

آزادی صحافت کی تنظیم “فریڈم آف دی پریس فاؤنڈیشن” اور دیگر میڈیا ایڈوکیسی گروپس کے پروجیکٹ “یو ایس پریس فریڈم ٹریکر” کے مطابق تفتیشی صحافی جیف جرمن پچھلے پانچ برسوں میں امریکہ میں ہلاک ہونے والے نصف درجن صحافیوں میں سے ایک ہیں۔

لیکن ٹریکر کے منیجنگ ایڈیٹر کرسٹن میک کڈن کہتے ہیں کہ ایک بھی صحافی کی موت بہت زیادہ ہے۔

اس ضمن میں وہ کہتے ہیں کئی اقدا مات کی ضرورت ہے جن میں صحافیوں کو سیاستدانوں سمیت مختلف اطراف سے درپیش بیان بازی اور جسمانی حملوں کے بارے میں مزید آگاہی پیدا کرنا شامل ہوں۔ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ صحافیوں کی رپورٹنگ کو محدود کرنے اور انہیں عام طور پر دھمکانے کی کوششوں کے متعلق بھی آگاہی ہونی چاہیے۔

میک کیڈن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ میں صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ فیلڈ یعنی میدان ہے جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا روایتی طور پر صحافیوں پر مظاہروں اور بڑے اجتماعات میں حملے کیے جاتے ہیں۔

سن 2020 میں پریس فریٹم ٹریکر کےمطابق کورونا وائرس کے وبائی مرض کے وقت ملک گیر سماجی انصاف کے مظاہروں اور منقسم انتخابی مہم کے دوران صحافیوں پر 500 سے زیادہ حمل ہوئے اور انہیں حراست میں لیے جانے کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اس کے برعکس ٹریکر نے اس سال اب تک 30 ایسے واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں