واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکہ نے میانمار کے اندر او ر باہر دونوں جگہ رہنے والی نسلی روہنگیا اقلیت کے لیے انسانی ہمدردی کی اضافی امداد میں تقریباً 170 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔
بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ تازہ ترین امدادی پیکیج میں امریکی محکمہ خارجہ کے ذریعے 93 ملین ڈالر سے زیادہ اور امریکہ کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی، یو ایس ایڈ کے ذریعے تقریباً 77 ملین ڈالر کا بندو بست کیا جائے گا۔
انہو ں نے کہا کہ 138 ملین ڈالر بنگلہ دیش میں خصوصی طور پر میزبان کمیونٹیز کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ،” تازہ ترین امداد کے بعد اگست 2017 سے روہنگیا پناہ گزیوں کے بحران کے لیے امریکہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی کل امداد لگ بھگ ایک اعشاریہ 9 ارب ڈالر تک ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا، ” اس سے 940،000 روہنگیا پناہ گزینوں کو زندگی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی جن میں سے بہت سے قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرائم اور اور نسلی تطہیر کی ایک مہم سے زندہ بچے ہیں” ۔
اس سال کے شروع میں امریکی حکومت نے روہنگیا اقلیت کے خلاف میانمار کی مہم کو قتل عام قرار دیا تھا۔
جمعے کو امریکہ کے اعلی ترین سفارت کار نے کہاکہ تازہ ترین امدادی پیکیج بنگلہ دیش میں 940،000 سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں اور میزبان کمیونٹی کے تقریباً ،540،000 ارکان کو خوراک، پینے کا صاف پانی، صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم ، پناہ گاہ، اور نفسیاتی اور سماجی مدد وغیرہ فراہم کرے گا۔
بلنکن نے دوسرے عطیات دہندگان پر زور دیا کہ وہ میانمار سے نکالے گئے اور وہاں تشدد سے متاثرہ لوگوں کے لیے انسانی ہمدرددی کی امداد میں فراخدلی سے حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی بنگلہ دیش کے لوگوں اور حکومت کے ساتھ ساتھ روہنگیا کی میزبانی کرنے والے دوسرے ملکوں کی فراخدلی کو سراہتا ہے۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ میانمار کے حالات اس وقت بے گھر ہونے والے روہنگیا لوگوں کی مستقل واپسی اور بحالی کی اجازت نہیں دیتے، وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ بحران کے حل کے لئے بنگلہ دیش، روہنگیا اور میانمار کے اندر دوسروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔