واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے/ اے پی) صدر جو بائیڈن نے 2023 کے بجٹ سال میں امریکہ میں مہاجرین کے داخلے کی ایک لاکھ 25 ہزار کی حد کو برقرار رکھا ہے جب کہ ان پر پناہ گزینوں کے حامیوں کی جانب سے اس تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے دباؤ تھا۔ جن کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پناہ گزینوں کی کم تعداد کو قبول کیا گیا ہے۔
پناہ گزینوں کے حامی بائیڈن انتظامیہ پر زور دے رہے تھے کہ وہ پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق امریکی پروگرام کی بحالی کے لیے مزید کچھ کریں۔
اس پروگرام کوٹرمپ انتظامیہ کے دور میں بڑی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اورداخلے کی تعداد 15000 کر دی گئی تھی، جو ریکارڈ کم ترین سطح تھی۔
منصب صدارت سنبھالنے کے بعد بائیڈن نے 2021 کے باقی مہینوں کے لیے مہاجرین کی تعداد کو چار گنا کر دیا۔ پھر انہوں نے 2022 کے بجٹ سال کے لیے، جو ستمبر میں ختم ہو رہا ہے، ایک لاکھ 25 ہزار کا ہدف مقرر کیا۔ لیکن اس سال اب تک 20 ہزار سے کم مہاجرین کو ملک میں داخل ہو سکے ہیں۔
اس تعداد میں یوکرین اور افغانستان کے تقربیاً ایک لاکھ 80 ہزار باشندے شامل نہیں ہیں جو ہیومنیٹیرین پیرو ل نامی قانونی کارروائی کے ذریعے امریکہ آئے ہیں جس کے تحت انہیں مہاجرین کے روایتی روگرام کی نسبت زیادہ تیزی سے ملک میں داخل کیا گیا لیکن ان مہاجریں کو صرف دو سال امریکہ میں ٹھہرنے کی اجازت دیتا ہے۔
جب کہ مہاجریں سے متعلق باقاعدہ پروگرام کے تحت اس سال اب تک 20 ہزار سے بھی سے کم پناہ گزین امریکہ میں داخل ہوسکے ہیں۔
منگل کو وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک میمورنڈم میں امریکہ آنے والے ان مہاجرین کی تفصیلات فراہم کیں گئیں، جنہیں جغرافیائی بنیادوں پر آنے کی اجازت دی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس پروگرام کے تحت افریقہ کے لیے 40 ہزار، مشرقی اور جنوبی ایشیا کے لیے 35 ہزار، مشرقی ایشیا یورپ اور وسطی ایشیا اور لاطینی امریکہ کے لیے 15/15 ہزار کا کوٹہ مقرر کیا گیا تھا۔ جب کہ پانچ ہزار داخلوں کو غیر مختص اور ریزرو میں رکھا گیا۔
بائیڈن نے 2023 کے بجٹ سال کے لیے یورپ اور وسطی ایشیا کے لوگوں کے لیے پانچ ہزار اضافی اجازت ناموں کی منظوری دی ہے تاکہ یوکرین میں جنگ سے فرار ہونے والوں کے لیے گنجائش پیدا ہو سکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک پر عزم ہدف ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ مختلف طریقوں سے پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق اپنے پروگرام سے وابستہ ہے۔
انہوں نے اس پائلٹ پروگرام کے منصوبوں کی نشاندہی کی جو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک شروع ہو جائے گا۔
اس پروگرام کے تحت عام امریکی شہریوں کو اجازت ہو گی کہ وہ اپنی کمیونٹیز میں مہاجرین کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے خود کو رجسٹر کرائیں، بالکل اسی طرح جیسے امریکی شہریوں نے افغانستان اور یوکرین سے آنے والے مہاجرین کے ئے خود کو رجسٹر کرایا تھا۔
روایتی طور پر کمیونٹیز میں مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری کے لیے 9 ایجنسیاں کام کرتی ہیں۔
امریکہ میں مہاجرین کو مستقل رہائش کا ایک راستہ فراہم کیا جاتا ہے۔ ان کے داخلے کا تعین ہر سال امریکی صدر کرتے ہیں اور ان کی دوبارہ آباد کاری کی تعداد کا تعین متعلقہ اداروں کے لیے فراہم کیے جانے والے سرکاری فنڈز پر ہوتا ہے۔
بائیڈن نے کہا تھا کہ 125,000 کا ہدف انسانی ہمدردی کے خدشات کے تحت مناسب ہے یا دوسرے حوالے سے قومی مفاد میں ہے۔” تاریخی طور پر، ریپبلکن اور ڈیمو کریٹک دونوں کے انتظامی ادوار میں یہ تعداد اوسطاً 95 ہزار افراد رہی ہے۔
بلنکن نے کہا ہے کہ،” مہاجرین کے داخلے کا پروگرام امریکہ کی بہترین اقدار اور ضرورت مندوں کی مدد کی خواہش کا آئینہ دار ہے اور یہ زندگی بچانے کے ایک پائیدار حل کے طور پر دوبارہ آباد کاری کے لیے رسائی کی فراہمی جاری رکھے گا”۔