کراچی (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے صدر میں ڈینٹل کلینک میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک چینی ڈاکٹر ہلاک اور خاتون سمیت دو چینی شدید زخمی ہوگئے۔ فائرنگ سے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی دہری شہریت ہے۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1575101257215528961?t=lZV0GGPEn4xF6TmcapAoIg&s=19
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا نے صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ سے تین چینی زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ فائرنگ سے متاثر ہونے والے تینوں افراد چینی باشندے ہیں۔
ایس ایس پی اسد رضا نے کہا کہ حملہ آور ایک مریض کے بھیس میں کلینک میں داخل ہوا۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فائرنگ کے زد میں آنے والے افراد کی شناخت 25 سالہ رونلڈ ریمنڈ چاؤ، 72 سالہ مارگریڈ اور 74 سالہ رچرڈ کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور فون پر اپنے ساتھی کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا، اس نے کسی بھی مقامی پاکستانی شہری کو نقصان نہیں پہنچایا، حملے کے بعد فرار ہوگیا، ایس ایس پی علی رضا کے مطابق حملہ آور اردو میں بات کر رہا تھا اور نسل سے بلوچ لگتا تھا، چینی ہونے کی وجہ سے یہ حملہ کیا گیا ہے۔
پولیس کو قریب ہی نصب کیمرے سے ریکارڈنگ ملی ہے جس میں نظر آتا ہے کہ فائرنگ کی آواز کے بعد ایک عورت سمیت دیگر لوگ بھاگتے ہوئے ڈینٹل کلینک سے نکلتے ہیں ان کے پیچھے سیاہ پینٹ شرٹ اور سر پر سرخ ٹوپی پہنا ہوا نوجوان نکلتا ہے جو ایمپریس مارکیٹ کی طرف دوڑ لگاتا ہے۔
https://twitter.com/Natsecjeff/status/1575160175375241222?t=FisTF6KA1xlmm3d3rJKiCw&s=19
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے کہا کہ صدر پر ہجوم علاقے میں فائرنگ ہوئی اور زخمیوں کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چینی باشندے کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی لایا گیا، جن کو گولیاں لگی ہیں۔
ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ خاتون سمیت مزید دو چینی باشندوں کو زخمی حالت میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں غیرملکی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں پیٹ پر گولیاں لگی ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صدر میں چینی ڈاکٹر رونالڈ کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کسی صورت قابل برداشت نہیں ہیں۔
کراچی میں اس سے قبل بھی چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنطیمیں قبول کرتی آئی ہیں، اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ رواں برس 26 اپریل کو جامعہ کراچی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔
کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔