نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) انڈین ریاست بہار کے بیگو سرائے ضلع کی ایک عدالت نے معروف فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ایکتا کپور اور ان کی والدہ شوبھا کپور کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
یہ کارروائی ان کی ویب سیریز ٹرپل ایکس کے دوسرے سیزن میں فوجیوں کی توہین کرنے اور ان کے اہل خانہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جسٹس وکاس کمار کی عدالت نے سابق فوجی اہلکار اور بیگو سرائے کے رہنے والے شمبھو کمار کی شکایت کی بنیاد پر ایکتا کپور اور ان کی والدہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
شمبھو کمار نے سنہ 2020 میں درج اپنی شکایت میں الزام عائد کیا تھا کہ ٹرپل ایکس سیریز کے سیزن 2 میں فوجی جوانوں کی بیویوں سے متعلق کئی قابل اعتراض مناظر تھے۔
عدالت نے یہ وارنٹ ایکتا کپور اور شوبھا کپور کے سمن جاری کرنے کے بعد بھی پیش نہ ہونے پر جاری کیے ہیں۔
Bihar | A court in Begusarai issued arrest warrants against Ekta Kapoor, film producer & director, and her mother Shobha Kapoor on charges of insulting soldiers and hurting the sentiments of their family members in her web series 'XXX' Season-2 (28.09) pic.twitter.com/emtTbArc1N
— ANI (@ANI) September 28, 2022
شکایت کنندہ کا کیا کہنا ہے؟
شمبھو کمار کے وکیل ہرشیکیش پاٹھک کا کہنا ہے کہ ’یہ سیریز آلٹ بالاجی نام کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر آئی تھی۔ یہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم ایکتا کپور کی بالاجی ٹیلی فلمز لمیٹڈ کا ہے۔ شوبھا کپور بھی بالاجی ٹیلی فلمز سے وابستہ ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘عدالت نے ایکتا کپور اور شوبھا کپور دونوں کو سمن بھیجا تھا اور انھیں اس معاملے میں عدالت میں حاضر ہونے کو کہا تھا، تاہم انھوں نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ سیریز کے کچھ قابل اعتراض مناظر ہٹا دیے گئے ہیں۔
ایکتا کپور کی اس ویب سیریز کے حوالے سے تنازع کوئی نئی بات نہیں ہے۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارم آلٹ بالاجی پر جنسی طور پر بے باک مواد والی بہت سی سیریز آ چکی ہیں۔
ایکتا کپور کو ٹرپل ایکس ٹو سیریز میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ایک فوجی افسر کی بیوی کے سین کے لیے سوشل میڈیا پر شدید ٹرول کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ اس ویب سیریز کے ذریعے انھوں نے انڈین فوج اور اس کی وردی کی توہین کی ہے۔ اس معاملے پر بحث شدت اختیار کر گئی اور لوگوں نے ایکتا کپور کی گرفتاری کا مطالبہ شروع کر دیا۔
اس ویب سیریز کے حوالے سے ایکتا کپور کے خلاف دیگر مقامات پر بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔
ان کے خلاف اندور، مدھیہ پردیش میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، فوجیوں کی توہین اور قومی نشان کے نامناسب استعمال کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
شکایت کنندہ نیرج یاگنک کا کہنا ہے کہ ویب سیریز میں قومی نشان اور فوج کی وردی کو قابل اعتراض انداز میں استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح کی ایک اور شکایت بہار کی مظفر پور کورٹ میں درج ہے۔
وکاس پاٹھک، جو بگ باس سیزن 13 کا بھی حصہ تھے، نے ایکتا کپور کے خلاف کھار پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی۔
ایکتا کپور کے خلاف گروگرام کے پالم وہار پولیس سٹیشن میں ’مورٹر ویلفیئر فاؤنڈیشن‘ کے صدر اور سابق فوجی میجر ٹی راؤ نے بھی شکایت درج کروائی تھی۔
اس میں بیویوں کی ڈیوٹی کے دوران فوجیوں کے گھروں سے دور ہونے پر دوسروں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر سخت اعتراض اٹھایا گیا تھا۔ اس شکایت میں فوج کی تصویر کشی پر بھی اعتراض درج کیا گیا تھا۔
وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد کچھ لوگ اسے غلط قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ سوشل میڈیا صارفین ایکتا کپور سے پدم شری ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
This is really crazy https://t.co/IcenfcEyrk
— Saba Naqvi (@_sabanaqvi) September 29, 2022
ایکتا کپور نے کیا کہا؟
تنازع بڑھنے کے بعد سوشل میڈیا پر خوب ہنگامہ ہوا اور پھر ایکتا کپور نے اپنی وضاحت پیش کی۔
ایکتا کپور نے کہا تھا ’ایک سویلین شہری اور ایک تنظیم کے طور پر، ہمیں انڈین فوج کا بہت احترام ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری دیکھ بھال اور حفاظت میں ان کا بہت اہم حصہ ہے۔ اگر کسی تسلیم شدہ فوجی تنظیم کی جانب سے ہمیں معافی مانگنے کو کہا گیا ہے تو ہم غیر مشروط معافی مانگنے کو تیار ہیں‘۔
ایکتا کپور نے اس پورے تنازع کے بعد ملنے والی عصمت دری کی دھمکیوں پر شوبھا ڈے سے بھی بات کی اور کہا کہ ہم سماج دشمن عناصر کی جانب سے غیر مہذب انداز سے انٹرنیٹ کے استعمال اور عصمت دری کی دھمکیوں کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں۔
ایکتا نے اس گفتگو میں بتایا کہ کس طرح نہ صرف انھیں بلکہ ان کی 76 سالہ والدہ (شوبھا کپور) کو بھی جنسی سین کے لیے عصمت دری کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
ایکتا نے ٹرول کے اس عمل کو انتہائی شرمناک قرار دیا تھا۔
ایکتا کپور نے کہا تھا کہ ’شو میں متنازع سین کی تصویر کشی فرضی تھی اور ہماری طرف سے ایک غلطی تھی جسے درست کر دیا گیا اور اس معاملے میں معافی مانگنا میرے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے، لیکن اس کے بارے میں جس طرح کی دھمکیاں مل رہے ہیں انھیں کسی صورت مہذب نہیں کہا جا سکتا‘۔