ؐاسلام آباد (ڈیلی اردو) اراکینِ پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر ذرایع نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے اضافے کی سمری روکنے کی ہدایت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم نے گورنر پنجاب کو سمری پر دستخط سے روک دیا ہے، وزیر اعظم نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو بل دوبارہ ایوان میں لانے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔
پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین اسمبلی، وزراء خصوصاً وزیراعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ سخت مایوس کن ہے۔ پاکستان خوشحال ہوجائے تو شاید یہ قابلِ فہم ہو مگر ایسے میں جب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی وسائل دستیاب نہیں، یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2019
ذرایع نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو دی گئی لائف ٹائم مراعات کے فیصلے پر بھی نظرِ ثانی کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو پوری زندگی کے لیے گھر دینے کا فیصلہ مناسب نہیں ہے، لائف ٹائم مراعات کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کرنے کی تجویز دی گئی۔
دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ تنخواہوں میں اضافے کا بل پی ٹی آئی کی سوچ کے بر عکس ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کو احساس دلایا گیا ہے کہ یہ غلط ہوا ہے۔
نعیم الحق نے کہا کہ وزیر اعظم نے ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کا سخت نوٹس لیا، میں نے وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے بل واپس لینے کی بات کی ہے۔
ادھر حکومت پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے تنخواہیں بڑھنے کے بل پر میڈیا پر چلنے والی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بل نافذ نہیں ہوا ہے، گورنر پنجاب کے دستخط کے بعد ہی بل نافذ العمل ہوگا، وزیر اعلیٰ کے پاس ایسی کوئی مراعات نہیں ہیں جس پر ایشو بنایا جائے۔
(میرے قائد آپ کی ایسی ہی باتوں کی وجہ سے مجھے آپ سے عقیدت ہے۔مجھے پتہ ہے آپ اپنے بجلی گیس کے بل اور کچن تک کا خرچہ جیب سے دیتے ہیں۔ میں ذاتی حیثیت میں اس سے رنجیدہ ہوں اور خوش نہیں ہوں)۔ بحیثیت ترجمان وزیراعلی میں جلد تفصیلات سے آگاہ کر رہا ہوں https://t.co/QKdF5pHJMj
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 14, 2019
شہباز گل کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی اراکین کی تنخواہیں بڑھنے پر وزیر اعظم نے مایوسی کا اظہار کیا، بل میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے صرف مناسب سیکورٹی کا ذکر ہے، بل سے پہلے پنجاب اسمبلی ارکان کی تنخواہ 18 ہزار تھی اب 80 ہزار کر دی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ خیبر پختون خوا ارکان اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 53 ہزار روپے ہے، تنخواہوں کے بل میں کچھ غلط ہوا تو ہم اسے ٹھیک کریں گے، وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم بھی ذاتی طور پر سمجھتے ہیں کہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، میری لیڈر شپ کا مائنڈ سیٹ پوچھیں تو اس بل کا دفاع کرنا آسان نہیں۔