واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اٹارنی ایرک ایل بیرن نے انکشاف کیا ہے کہ پانچ لڑکیوں کی فحش تصاویر بنانے کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہے کینیڈین نژاد احمدی مشنری ”کنگ چیتا“ نے جنسی تصاویر اور لائیو سٹریم بنانے کے لیے امریکہ میں درجنوں دیگر لڑکیوں سے رابطہ کیا۔
اٹارنی ایرک نے جج پولا ژینیس کی عدالت میں مدعا علیہ کے خلاف مواد دریافت کرنے کے لیے مزید وقت مانگنے کی دائر کردہ درخواست میں یہ انکشاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ کیس ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ اس میں پانچ متاثرین شامل ہیں، سبھی مختلف ریاستوں سے ہیں۔
اٹارنی نے کہا کہ نہ صرف ان پانچ متاثرین بلکہ درجنوں دیگر لڑکیوں سے متعلق بھی کافی معلومات سامنے آئی ہیں، جن سے مدعا علیہ نے رابطہ کیا اور جنسی تصاویر اور لائیو سٹریم بنانے کے لیے درخواست کی۔
”عائد کیے گئے الزامات کی توجہ کا مرکز ان متاثرین کے حوالے سے کافی مقدار میں ای میلز موجود ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ مدعا علیہ کے کمپیوٹر کی کینیڈا میں ہونے والی جانچ سے کافی مواد برآمد ہوا ہے۔
ایرک نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا کیس ہے جس میں کافی انکشافات اور متعدد متاثرین ہیں۔
فاضل جج نے حکومت کو مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
احمدی مبلغ محمد لقمان رانا اپنے آن لائن اکاؤنٹس کے لیے ’کنگ چیتا‘ کا عرفی نام استعمال کر رہے تھے، انہیں پانچ بچیوں کا فحش مواد تیار کرنے اور امریکہ میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دے کر ان سے بھتہ وصول کرنے کے کم از کم 10 الزامات کا سامنا ہے۔
اگر انہیں تمام معاملات پر مجرم ٹھہرایا جاتا ہے تو انہیں فیڈرل جیل میں 15 سے 160 سال کی لازمی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ رواں سال جنوری سے کینیڈا سے حوالگی کے بعد امریکی جیل میں ہیں۔
تینتیس سالہ رانا نے میری لینڈ، اوکلاہوما، وسکونسن، واشنگٹن اور نیویارک میں رہنے والی پانچ نابالغ متاثرین کو ”چائلڈ پورنو گرافی تخلیق کرنے کے مقصد سے جنسی حرکات میں ملوث ہونے کے لیے آمادہ کیا، حوصلہ افزائی کی اور متاثرین کو دھمکیاں دے کر ان سے بھتہ وصول کیا۔“
ملزم جماعت احمدیہ کے کینیڈا ہیڈکوارٹر پیس ولیج کے رہائشی تھے۔ محکمہ انصاف کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعات جون 2014 اور جون 2016 کے درمیان اس وقت پیش آئے جب وہ جامعہ احمدیہ، کینیڈا میں اپنے سات سالہ طویل مشنری کورس کے آخری سال میں تھے۔
جامعہ احمدیہ کینیڈا کے نیوز لیٹر دی ویسٹرن ہورائزن کے جون جولائی 2015 کے شمارے کے صفحہ 9 اور 10 کے مطابق، رانا نے 2015 میں چھ دیگر طلباء کے ساتھ بطور مشنری گریجویشن کیا۔ میگزین کے اس شمارے کی ایک کاپی ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی جب سے رانا کے کیس نے میڈیا کی توجہ حاصل کرنا شروع کی۔
امریکی محکمہ انصاف کے بین الاقوامی امور کے دفتر نے کینیڈا میں رانا کی گرفتاری اور ان کی امریکہ حوالگی کو محفوظ بنانے کے لیے کینیڈا میں قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کے ساتھ کام کیا۔ معاملے کی تحقیقات ایف بی آئی اور ٹورنٹو پولیس سروسز مشترکہ طور پر کر رہی ہیں۔
ملزم کی موجودگی میں محکمہ انصاف کے کرمنل ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی، ڈسٹرکٹ آف میری لینڈ کے امریکی اٹارنی، ایف بی آئی کے انچارج اسپیشل ایجنٹ اور ٹورنٹو پولیس سروس کے چیف نے الزامات کا اعلان کیا۔
فرد جرم کی دستاویزات کے مطابق، جس کی ایک کاپی آج نیوز کے پاس موجود ہے، ان پر چائلڈ پورنوگرافی کی تیاری کے پانچ اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دے کر بھتہ خوری کے پانچ الزامات عائد کیے گئے تھے۔ یہ الزامات امریکی کوڈ کے عنوان 18 کے سیکشن 2251 (A)، 875 (D)، 2253، اور 981 (A) (1) (C) کے تحت لگائے گئے تھے۔
امریکی کوڈ کے عنوان 21 کا سیکشن 853 (P) اور امریکی کوڈ کے عنوان 28 کا سیکشن 2461 (C) بھی دفعات میں شامل کیا گیا ہے۔
ٹورنٹو پولیس نے رانا کو 24 مارچ 2017 کو ایک نوعمر لڑکی کو اپنی جنسی تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے کے لیے بھتہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے انہیں اوٹاوا میں نیشنل چائلڈ ایکسپلوٹیشن کوآرڈینیشن سینٹر سے اطلاع ملنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ وہ مبینہ طور پر ای میل ایڈریس
kingcheetah01hotmail.com استعمال کر رہے تھے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر جماعت کے ذرائع کے بتایا کہ 2017 میں گرفتاری کے بعد رانا کو جماعت سے نکال دیا گیا تھا لیکن بعد میں اسے بحال کر کے مسی ساگا کی احمدی عبادت گاہ میں اسائنمنٹ دے دیا گیا۔