ینگون (ڈیلی اردو/اے پی) میانمار کی ایک فوجی عدالت نے جاپانی صحافی کوبوتا تورو کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر سات سال اور اشتعال انگیزی پر اکسانے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
BREAKING: A court in military-ruled Myanmar has handed a 10-year prison sentence to a Japanese video journalist who was arrested at an anti-government protest in July. https://t.co/zVUhuKkurM
— The Associated Press (@AP) October 6, 2022
جاپانی خبررساں ادارے کے مطابق دارالحکومت ینگون میں ٹریبونل نے جاپان کے صحافی کو ٹیلی مواصلات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر سات سال اور اشتعال انگیزی پر اکسانے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ فیصلے کی تفصیلات تاحال نامعلوم ہیں کیونکہ یہ سماعت بند کمرے میں کی گئی اور کوبوتا کے وکیل کو حاضری کی اجازت نہیں تھی۔
واضح رہے کہ جاپانی صحافی کوبوتا کو سلامتی حکام نے جولائی میں ینگون سے حراست میں لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاحتی ویزے پر ملک میں داخل ہوا اور احتجاجی مظاہروں کی فلمبندی کی۔ جس پر انہیں امیگریشن قانون کی خلاف ورزی سمیت کئی الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب میانمار میں جاپانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ صحافی کی جلد رہائی کے لیے میانمار پر زور دیتا رہے گا۔
October 6: a Myanmar court sentenced Japanese documentary filmmaker Toru Kubota—who has contributed to international media outlets including @ViceJapan, @BBC, @AJEnglish—to 10 years in prison for incitement & violating the electronic transactions law.https://t.co/IyP9K8H51y
— Committee to Protect Journalists (@pressfreedom) October 6, 2022