کیئو (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں فضائی حملے کے سائرن بجنے کے بعد کم از کم پانچ دھماکے سنے گئے ہیں۔
Two rogue states, russia and Iran, have joined forces to improve the tactics of the Shahed-drone terror.
Question: Which countries are the next targets? Is it time to stop the Shahed-terrorist?
???? @AFP pic.twitter.com/uJlRinpzn5— Defense of Ukraine (@DefenceU) October 17, 2022
صدر زیلینسکی کے دفتر سے آندری یرماک نے کہا کہ روس نے یہ حملے کامیکازی ڈرونز کے ذریعے کیے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ حملے روس کے اضطراب کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
یہاں کے میئر ویٹالی کلیٹشکو نے کہا کہ مرکزی علاقے شیوچینکیوسکی میں رہائشی عمارات کو نقصان پہنچا ہے۔
ایک ہفتے قبل دارالحکومت کو شام میں رش کے اوقات میں میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ ملک کے دیگر حصوں میں بھی انہی اوقات میں حملے کیے گئے جن میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شہر میں موجود بی بی سی کے پال ایڈمز نے بتایا کہ پیر کو ہونے والے دھماکے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے کے قریب ہوئے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹیلی گرام پر میئر کلیٹشکو نے کہا کہ وہ شیوچینکیوسکی علاقے میں ہیں جسے گذشتہ ہفتے میں کئی بار میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امدادی کارکنان سائٹ پر ہیں اور رہائشیوں سے کہا کہ وہ فضائی حملوں سے بچاؤ کے لیے شیلٹرز میں رہیں۔
آندری یرماک نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ یہ حملے کامیکازی ڈرونز سے کیے گئے ہیں اور یوکرین کو ’جتنی جلدی ممکن ہو سکے‘ مزید فضائی دفاعی نظام چاہیے۔
کامیکازی ڈرونز کیا ہوتے ہیں؟
* یہ چھوٹے سے فضائی ہتھیار ہوتے ہیں جنھیں ’آوارہ‘ اسلحہ بھی کہا جاتا ہے۔
* حملے کو نشانہ بنانے کے بعد انھیں واپس لانے کے بجائے تباہ کر دیا جاتا ہے اس لیے یہ ڈسپوزیبل ڈرونز بھی کہلاتے ہیں۔
* یہ نام ان جاپانی پائلٹس سے لیا گیا ہے جنھوں نے دوسری عالمی جنگ میں اپنے طیاروں کے ذریعے خودکش حملے کیے۔
* صدر زیلینسکی نے اس سے پہلے روس پر ایرانی ساختہ ڈرون استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کے حملے روس کو کریمیا سے ملانے والے پل کو تباہ کرنے کا بدلہ ہیں۔ اُنھوں نے اس حملے کا الزام یوکرین پر عائد کیا تھا۔
جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کیئو کے مرکز کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں صدر پوتن نے کہا تھا کہ اب یوکرین پر مزید وسیع پیمانے پر حملوں کی ضرورت نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ معین کردہ زیادہ تر اہداف کو نشانہ بنا لیا گیا ہے اور ان کا مقصد ملک تباہ کرنا نہیں۔