اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3.2 ۔ ارب ڈالر کے ادھارتیل کی فراہمی کا معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ غالب امکان ہے کہ متحدہ عرب امارات سے ادھار تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائیگا لیکن حکومت نے رواں مالی سال کے لیے بیرونی ادائیگیوں کیلیے ضروری متبادل انتظامات کرلیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے 3.2 ارب ڈالرکے ادھار تیل فراہمی کے معاہدے کی منسوخی کی وجوہات کا فورا علم نہیں ہوسکا، یو اے ای نے پچھلے ماہ مشترکہ وزارتی کمیشن سطح کی طے شدہ میٹنگ بھی منسوخ کردی تھی۔
یواے ای کی طرف سے 3.2 ارب ڈالرکے ادھار تیل کی فراہمی کا معاہدہ دسمبرمیں پاکستان کو دی جانیوالی 6.2 ارب ڈالرکی مجموعی امداد کا حصہ تھا۔
متحدہ عرب امارات 2ارب ڈالر پہلے ہی سٹیٹ بنک کے پاس رکھوا چکا ہے جبکہ ایک ارب ڈالر جلد ملنے کا امکان ہے۔ متحدہ عرب امارات کی طرف سے ادھار تیل کی فراہمی کا معاہدہ منسوخ کرنا وزارت خزانہ کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے‘جو سعودی عرب، یو اے ای اور چین کی طرف سے ملنے والی 14.5ارب ڈالر امداد کی بدولت مالی خسارہ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ترجمان محکمہ خزانہ ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ انٹرنیشل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) کی طرف سے ایک بلین ڈالر کی امداد کا انتظام پہلے ہی کرلیاگیا تھا‘جو یو اے ای کی طرف سے ادھار تیل فراہمی معاہدے کی ممکنہ منسوخی یا تاخیر کے اثرات کو کم کر دیگی۔