سیول + پیانگ یانگ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے بحیرہ جاپان پر مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ پیونگ یانگ جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
جنوبی کوریا کی فوج نے 28 اکتوبر جمعے کے روز بتایا کہ شمالی کوریا نے ایک تازہ واقعے میں اپنے مشرقی سمندر کی جانب سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔
#BREAKING North Korea fires 'unspecified ballistic missile': Yonhap news agency pic.twitter.com/9DLEjp41kk
— AFP News Agency (@AFP) October 28, 2022
میزائل لانچ کا یہ تازہ واقعہ پیونگ یانگ اور سیول کے درمیان مغربی ساحل پر فائر کیے جانے والے انتباہی شاٹس کے محض چار دن بعد پیش آیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان زبردست عسکری کشیدگی پائی جاتی ہے۔
تازہ ترین واقعہ کیا ہے؟
جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ”جمعے کے روز گینگون کے ٹونگچون علاقے سے فائر کیے گئے دو بیلسٹک میزائلوں کا پتہ لگایا ہے۔” اس کے مطابق یہ میزائل شمال مشرقی ساحل پر واقع صوبے سے داغے گئے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے ایک بیان میں کہا، ”ہماری فوج نے نگرانی اور دیکھ بھال میں اضافہ کر دیا ہے اور امریکہ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ ہی اپنی تیاری کی پوزیشن کو پوری طرح سے برقرار رکھا ہوا ہے۔”
ادھر انڈو پیسفک سے متعلق امریکی کمانڈ نے کہا ہے کہ ان میزائلوں کے داغے جانے سے امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لیے کوئی فوری خطرہ نہیں ہے، تاہم اس نے پیونگ یانگ کے غیر قانونی جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام سے خطے کو ”غیر مستحکم کرنے والے اثرات” کی نشاندہی کی ہے۔
شمالی کوریا حالیہ ہفتوں میں متعدد ہتھیاروں کے تجربات کرتا رہا ہے اور جمعے کا یہ تجربہ اسی کڑی کا ایک تازہ ترین واقعہ ہے۔ یہ تجربہ جنوبی کوریا کی سالانہ 12 روزہ ”ہوگوک” فوجی مشقوں کے آخری دن کیا گیا۔ اس برس اس فوجی مشق میں امریکہ کے بھی غیر معینہ تعداد میں فوجی شامل تھے۔
جنوبی کوریا اور امریکی فضائیہ اگلے ہفتے بھی بڑے پیمانے پر مشترکہ فضائی مشقیں شروع کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اس سے خطے میں مزید کشیدگی کا امکان ہے۔
شمالی کوریا نے اس برس مختصر فاصلے کے میزائلوں سے لے کر اپنے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں تک کے متعدد تجربات کیے ہیں۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ مشقوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کیے گئے۔ وہ اس مشترکہ فوجی مشقوں کو اشتعال انگیز اور حملے کی مشق سمجھتا ہے۔
جبکہ سیؤل اور واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں دفاعی نکتہ نظر کی ہیں اور شمالی کوریا کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
تناؤ میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
منگل کے روز ہی جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہا تھا کہ شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو اس کا ساتواں تجربہ ہو گا۔ انہوں نے اپنے بجٹ خطاب کے دوران پارلیمنٹ کو بتایا: ”ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ساتویں جوہری تجربے کی اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔”
اس کے بعد بدھ کے روز امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے جوہری تجربہ کیا تو اس کا ”غیر معمولی طور پر سخت رد عمل” ہو گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل گزشتہ کئی مہینوں سے شمالی کوریا کے جوہری عزائم پر اپنا رد عمل دینے پر منقسم ہے۔ اس معاملے میں روس اور چین کا شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردانہ رویہ ہے، جبکہ باقی ارکان اسے سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔