نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے چین اور روس کو شمالی کوریا کے میزائل تجربات پر مکمل تحفظ فراہم کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی ادارے میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چین اور روس کا نام لیے بغیر کہا کہ شمالی کوریا کو کونسل کے دو ارکان کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔
Two UN Security Council members have bent over backward to justify North Korea's unlawful weapons of mass destruction and ballistic missile programs.
And, in turn, they have enabled North Korea.
This cannot stand. The risks to the region and the world are simply too great. pic.twitter.com/1UEFWixB0b
— Ambassador Linda Thomas-Greenfield (@USAmbUN) November 4, 2022
امریکہ کی سفارت کار نےکہا کہ ان دو ارکان نے شمالی کوریا کی بار بار خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، جس کی بنا پر شمالی کوریا اپنی من مانیاں کرنے کے قابل ہوا اور اس نے کونسل کا تمسخر اڑایا۔
شمالی کوریا نے بدھ سے اب تک 30 میزائل داغے ہیں، جن میں سے کچھ کے نتیجے میں جنوبی کوریا اور جاپان نے ہوائی حملے کے الرٹ جاری کیے اور ہنگامی پناہ گاہوں کے احکامات دیے۔
پیانگ یانگ کے تجربات میں جمعرات کو ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی شامل تھا، جو مبینہ طور پر دورانِ پرواز ناکام ہوگیا تھا۔
شمالی کوریا نے یہ میزائل امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے جواب میں داغے ہیں۔ان مشقوں میں شمالی کوریا کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات اور دیگر خطرات کے پیشِ نظر توسیع کی گئی ہے۔
کشیدگی میں اضافے کے دوران جمعے کو جنوبی کوریا نے اپنی سرحد کے قریب شمالی کوریا کے 180 جنگی طیاروں کی موجودگی میں لڑاکا طیاروں کی پروازیں کیں۔
امریکہ، برطانیہ، البانیہ، فرانس، آئرلینڈ اور ناروے کی درخواست پر جمعے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اس معاملے پر بحث کے لیے بلایا گیا تھا۔
ایک مشترکہ بیان میں بھارت، برازیل اور میکسیکو سمیت سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کی ہے۔
سلامتی کونسل میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس سال کیے جانے والے شمالی کوریا کے 59 بیلسٹک میزائل کے تجربے کو خوف ناک قرار دیا تھا۔
اس موقعے پر انہوں نے 15 ملکی سلامتی کونسل کے بارے میں کہا:”اس معاملے پر کونسل کی خاموشی بھی اتنی ہی خوفناک ہے” جس نے شمالی کوریا کے ممنوعہ رویے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
شمالی کوریا کے یہ اقدامات چین اور روس کی مخالفت کی وجہ سے ممکن ہوئے ہیں۔ یہا ں تک کہ چین نے پیانگ یانگ پر پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ دونوں ممالک، یعنی چین اور روس، نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقوں کو جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا باعث قرار دیاہے۔
چینی مندوب نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ یک طرفہ طور پر کشیدگی اور تصادم کا کھیل بند کرے اور شمالی کوریا کے جائز اور معقول خدشات کا جواب دے کر اپنے اخلاص کا مظاہرہ کرے۔
سفیر ژانگ جون نے مزید کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے معاملے پر سلامتی کونسل کو ہمیشہ دباؤ ڈالنے کے بجائے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔
روس نے امریکہ پر کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔اقوامِ متحدہ میں روس کے نائب سفیر نیشنز انا ایوسٹگنیوا نے کہا ہے کہ افسوس کے ساتھ نوٹ کرتے ہیں کہ حال ہی میں جزیرہ نما کوریا میں صورتِ حال بہت خراب ہوئی ہے اور اس کی وجہ واضح ہے۔ واشنگٹن کی خواہش ہے کہ پیانگ یانگ کو یک طرفہ طور پر پابندیاں لگا کر اور دباؤ ڈال کر غیر مسلح کرنے پر مجبور کیا جائے۔
اقوامِ متحدہ کی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت
فرانس کے نمائندہ نکولس ڈی ریویئر نے شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربے کرنے کے اشاروں کے تناظر میں پیانگ یانگ پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اضافے کی مثال نہیں ملتی اور یہ نئی اشتعال انگیزیاں ناقابل قبول ہیں۔
عالمی ادارے کے سربراہ انتونیو گوتریس نے جمعے کو شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کی اور پیانگ یانگ پر زور دیا ہے کہ وہ مزید لاپروائی کی کارروائیاں بند کرے۔
اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل محمد خالد خیری نے کہا کہ سیکریٹری جنرل شمالی کوریا پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کی میز پر واپس آجائے۔
سیکریٹری جنرل نے اہم فریقوں پر بھی زور دیا کہ وہ پائیدار امن کے حصول اور جزیرہ نما کوریا کو مکمل اور قابل تصدیق جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مقصد کے ساتھ اپنی سفارتی کوششوں کا دوبارہ آغاز کریں۔