اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی نے دیگر سینیٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے کیوں انصاف نہیں مل رہا ہے، کیوں پاکستان کی ماں کو انصاف نہیں مل رہا ہے؟
انھوں نے کہا کہ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت بھی کر رہے ہیں، یہ ہماری عزت اور ناموس کے ذمہ دار ہیں۔ ان سے بڑھ کر ججز اور عدالت کونسی ہے؟
انھوں نے کہا کہ کسی کی ازواجی زندگی میں تو گھر کے بچے بھی نہیں آ سکتے ہیں۔ اگر کوئی دوسرے کے گھر میں جھانکے گا تو سخت سے سخت سزا کا مرتکب ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے کی مائیں اور بیٹیاں بھی شرمندہ ہے، یہ مقدمہ صرف اپنی بیوی کا نہیں بلکہ ہر ماں اور بیٹی کا لڑ رہا ہوں۔ آج میری ہچکیاں اور آنسو بھی بند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سوال کرتا ہو کہ مجھے انصاف کب ملے گا؟ کیا فوج میں موجود ہماری بیٹیاں اپنی ماں اور باپ کو انصاف دینے کھڑی نہیں ہوں گیں۔
جنرل باجوہ نے اپنے دست راست کے ذریعے پیغام بھیجا کہ مجھے انصاف ملے گا، انھوں نے کہا کہ میں جنرل باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز کو جی ایچ کیو بلائیں اور اس سے تحقیقات کرے کس کے کہنے پر میرے گھر پر ریڈ ہوا، مقدمہ درج کیا گیا اور مجھے حراست کے دوران زبردستی بے لباس کیا گیا؟
آج یہ افواہ پھیلا رہے کہ یہ ویڈیو میری بیوی اور بیٹے کو بھیجی گئی، اس ویڈیو میں کچھ اضافی چیزیں بھی ان درندوں نے ڈالی ہے۔ انھوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’باجوہ صاحب یہ کوئٹہ میں میرے دو دن قیام کے دوران بنائی گئی ہے۔ میں جب کوئٹہ گیا تو چئیرمین سینیٹ کا مہمان تھا۔ مجھے بتایا گیا کہ ججز اور بیوروکریسی کے مہمان ٹھہرتے ہیں۔ یہ جگہ فیڈرل لاج کوئٹہ کی ہے۔ جہاں مجھے ٹھہرایا گیا وہاں کون پہنچ سکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ ظالم اتنے طاقتور ہے کہ یہ سارے ثبوت ختم کر سکتے ہیں۔ اب تک اس کمرے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ہو گی۔ یہ قومی ادارے کے نام پر چند طاقتور غنڈے ہیں جنھوں نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
ان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ انھیں زہر دیا جائے گا یا گولی مار دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت طاقتور لوگ ہیں۔ ایسے عناصر بڑے بڑے گھپلوں میں شامل ہیں، یہ دولت بناتے ہیں لیکن مجھے اپنی موت کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اصلی ویڈیو اپنے ممبران اور سپریم کورٹ کیساتھ شئیر کروں گا۔ میں عدالت کو بتاؤں گا کہ ویڈیو کا کون سا حصہ درست ہے اور کونسا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف کے آنے میں دیر نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری زبان جواب دے چکی ہے لیکن مجھ پر ایک قرض ہے۔ میری نفرت اور غصہ کی آواز کو پاکستان کی تاریخ کا مورخ لکھے گا۔
انھوں نے چیئرمین صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’صادق سنجرانی ایوان بالا کے کسٹوڈین ہے، کرسی آنی جانے والی چیز ہے لیکن بلوچ اور دین کی روایات کو نہ چھوڑو۔ کس نام نہاد کام کے لیے چئیرمین سینیٹ نے کمیٹی تشکیل دی۔
کیا موساد اور را اعظم سواتی کے خلاف یہ کام کر سکتا تھا؟
انھوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس صاحب انصاف ملتے ملتے دیر ہو گئی، میرے بچوں کو جان کا خطرہ تھا اسی لیے انھیں ملک چھوڑنے کہا۔ میری بیوی اور اہل خانہ بحفاظت امریکہ پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ میں سکت نہیں کہ اپنی بیوی کا سامنا کر سکوں۔