اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے سینیئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا ہے۔
وزیر اعظم سے لکھے جانے والے خط میں ارشد شریف کی موت کے حقائق جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔
خط کے متن کے مطابق کمیشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کر سکتا ہے کہ ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی؟ کوئی وفاقی یا صوبائی ایجنسی، ارشد شریف کو ملنے والی جان کو خطرے کی کسی دھمکی سے آگاہ تھے؟ اگر ارشد شریف کی جان کو خطرہ کی اطلاع تھی تو اس سے بچاؤ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ وہ کیا حالات اور وجوہات تھیں جس کی بنا پر ارشد شریف متحدہ عرب امارات سے کینیا گئے؟ فائرنگ کے واقعات کی اصل حقیقت کیا ہے جن میں ارشد شریف کی موت ہوئی؟کیا ارشد شریف کی موت واقعی غلط شناخت کا معاملہ ہے یا پھر یہ کسی مجرمانہ کھیل کا نتیجہ ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے کمیشن کی تشکیل ضروری ہے، وفاقی حکومت کمیشن کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’ارشد شریف کی والدہ نے آپ سے استدعا کی ہے، ہم اس استدعا کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ارشد شریف کی ہلاکت پر وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں پر شکوک وشبہات ظاہر کیے گئے، عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ کا کمیشن بنایا جانا ضروری ہے، غیرجانبدار باڈی نے تحقیقات نہ کیں تو طویل المدت بنیادوں پر نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔