واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکی بحریہ کے ایک سابق انجینیئر اور ان کی اہلیہ کو جاسوسی اور ایک ملک کو فوجی راز فروخت کرنے کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
42 برس کے جوناتھن ٹوبی چیف آف نیول آپریشنز کے دفتر میں کام کرتے تھے۔ وہ ایک ملک، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، کو جوہری آبدوزوں سے متعلق راز فروخت کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔
ریاست ویسٹ ورجینیا میں انھیں 18 سال قید کی سزا دی گئی مگر ان کی اہلیہ ڈیانا کو توقعات سے زیادہ سخت 21 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اس کیس میں جج کے مطابق 42 سالہ ڈیانا اس آپریشن کی سربراہی کر رہی تھیں۔
عدالتی دستاویزات میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ سابق استانی ڈیانا اس آپریشن کی نگرانی کر رہی تھیں جس میں ان کے شوہر خفیہ معلومات مخصوص جگہوں پر رکھتے تھے۔ ایک بار تو انھوں نے اپنے پینٹ بٹر سینڈوچ میں ڈیٹا کارڈ چھپایا ہوا تھا۔
استغاثہ نے جوناتھن کے لیے ساڑھے 17 سال اور ان کی اہلیہ کے لیے تین سال قید کا مطالبہ کیا تھا مگر امریکی جج جینا گرو نے فیصلہ میں کہا کہ یہ ہدایات ناکافی ہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ’قوی امکان ہے کہ مسز ٹوبی بس چلا رہی ہوتی تھیں۔ وہ منصوبے کا حصہ تھیں۔‘
مارٹنزبرگ میں سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ ’قوم کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اور جس دور میں ہم رہ رہے ہیں اس میں بعض اوقات خطرناک وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
جج گرو نے ڈیانا کے رویے پر شدید غصے کا اظہار کیا۔ دونوں کی گرفتاری کے دوران ڈیانا نے اپنے شوہر کو ایک خط دیا تھا کہ جس میں ان سے منصوبے کی پیروی کی تلقین کی گئی تھی۔ انھوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ انھیں اس کی ذمہ داری سے الگ رکھا جائے۔ تاہم یہ خط دیتے ہوئے وہ پکڑی گئی تھیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ’وہ چاہتی تھیں کہ ان کا شوہر جھوٹ بولے۔‘
جوناتھن آبدوز کی جوہری پروپلشن نظام (ایندھن کی طاقت سے اسے چلانے) کے ماہر تھے۔ یہ امریکہ کی ان خفیہ معلومات میں سے ہے جس کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔
جاسوسی کی یہ کوششیں اپریل 2020 میں شروع ہوئیں۔ محکمۂ انصاف کے مطابق جوناتھن نے ایک غیر ملکی اہلکار سے رابطہ کیا اور انھیں ایک پیکج بھیجا جس میں موجود نوٹ میں لکھا تھا کہ وہ جوہری آبدوز سے متعلق معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جوناتھن کی جانب سے رابطے پر برازیل کے حکام نے ایف بی آئی کو مطلع کیا تھا۔
اس کے بعد ایف بی آئی کے اہلکاروں نے ایک دوسرے ملک کا ایجنٹ بن کر جوناتھن ٹوبی سے رابطہ کیا جنھوں نے انھیں خفیہ معلومات دیں۔
’ایس ڈی کارڈ چوئنگ گم کے پیکٹ میں‘
کئی ماہ تک بات چیت کے بعد ملزمان نے ایک لاکھ ڈالر کی کرپٹو کرنسی کے عوض خفیہ معلومات شیئر کرنے کی حامی بھری تھی۔
جون میں وہ دونوں یہ ڈیٹا بیچنے کے لیے ویسٹ ورجینیا گئے تھے۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ جوناتھن نے ایک پینٹ بٹر سینڈ وچ کے اندر ایک ایس ڈی کارڈ رکھ کر ایک مخصوص مقام پر اسے چھوڑا اور ڈیانا نے اس دوران نظر رکھی کہ انھیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔
اس کے بعد ایجنٹ نے وہ کارڈ اٹھایا، کرپٹو کرنسی میں ادائیگی کی جس کے بعد اسے اس کارڈ کی ’ڈی کرپشن کی‘ بھیجی گئی۔
جب اس کارڈ کو کھولا گیا تو اس میں جوہری آبدوز کے ری ایکٹروں کے بارے میں معلومات تھیں۔
اگست میں جوناتھن نے دوبارہ ایسا کیا اور مزید معلومات بیچیں۔ اس مرتبہ انھوں نے ایس ڈی کارڈ چوئنگ گم کے پیکٹ میں چھپایا تھا۔