اسلام آباد (عاطف عباس) سوئی نادرن گیس کمپنی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ گیس کے ٹیرف سلیب وزارت پٹرولیم کی جانب سے بنائے گئے تھے جس میں سوئی نادرن کا عمل دخل نہ تھا۔ سردیوں میں کی جانے والی مبینہ اوور بلنگ کی ذمہ داری اوگرا اور وزارت پٹرولیم پر عائد ہوئی ہے، حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد اضافہ کیا تھا جبکہ گھریلو صارفین پر پریشر فیکٹر اوگرا کے قوانین کے مطابق لگایا گیا، اس حوالے سے اوگرا 2004 اور 2008 میں اپنے گزٹ نوٹیفیکشن جاری کرچکی ہے،
ذرائع نے بتایا ہے کہ اوور بلنگ کے معاملہ پر دوسری جانب خلاف قواعد ایس این جی پی ایل میں سنئیر و ٹیکنکل افسران کی انکوائری کی ذمہ داری جونئیرز اور نان ٹیکنکل افسران کے ذمہ سونپ دی گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو بے خبر رکھ کر ایس این جی پی ایل کے 5 سنئیرز ترین انجنیرز کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور اس ضمن میں سنئیر افسران کی انکوائری، جونیرز افسران کو سونپ دی گئی ہے۔
دسمبر اور جنوری کے مہنیوں میں گیس ٹیرف اور پریشر فیکٹر کی وجہ سے تین ارب روپے کے قریب مبینہ اضافی بلنگ ہوئی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان کو ان کی توانائی کی ٹیم غلط سمت میں لے کر جا رہی ہے اور انہیں گمراہ کن تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں، سوئی گیس کمپنیوں کے یو ایف جی ( غیر تخمینہ شدہ گیس ) کو وزارت بجلی کے لائن لاسز کے مقابلے میں بڑھا چڑھا کا پیش کیا جارہا ہے اس وقت سوئی نادرن کا یو ایف جی( ڈس الائونس) کی مد میں 6 اعشاریہ 7 ارب روپے ہے جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا یو ایف جی ڈس الائونس 30 ارب روپے سے زیادہ کا ہے۔
سوئی سدرن حکام کے مطابق یو ایف جی ڈس الائونس 16 فیصد ہے جبکہ غیرجانبدار ذرائع 23 فیصد تسلیم کرتے ہیں، دوسری طرف سوئی نادرن میں مبینہ اوور بلنگ کے حوالے سے جو صورتحال جاری ہے اس میں وزارت کی انتہائی ٹیکنکل معاملات میں عبور نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال گھمیبر ہوگئی ہے۔
سوئی نادرن میں اس وقت انجنئیرز اور نان انجنئیرز کی لڑائی عروج پر پہنچ گئی ہے، کیونکہ اووربلنگ کی سب سے بڑی وجہ گیس ٹیرف میں اضافہ ہے، پہلے سب سے بڑا سلیب 580 روپے کا تھا اگر ایک صارف موسم سرما میں 20 بی ٹی یو گیس استعمال کرتا تھا تو اس کو اوسط بل 12 ہزار روپے کے قریب آتا تھا مگر اب سب سے بڑا سلیب 1460 روپے کا ہے اور اب 20 بی ٹی یو استعمال کرنے والا صارف 30 ہزار روپے تقربیاً آتا ہے جبکہ گیس پریشر فیکٹر گزشتہ دس سال سے لگایا جارہا ہےاور اس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوتا ہے۔
اس نئی صورتحال میں وزارت پٹرولیم اور اوگرا کی مبینہ غفلت اور غیر پیشہ وارانہ سوچ نے اس بحران کو جنم دیا ہے مگر وہ گردنیں سوئی گیس کمپنیوں کے افسران کی اتارنا چاہتے ہیں اور پہلی بار انجنیئرز کیڈر کے لوگوں کو بطور خاص نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سوئی نادرن گیس کمپنی کے نان ٹیکنکل ایم ڈی اس حوالے سے نہایت سرگرم ہیں جبکہ صارفین کو بلنگ خالصتاً نان ٹیکنکل شعبہ بلنگ کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت انجنئیرز کی انکوائری نان ٹیکنکل افسران کے ذمہ لگائی گئی ہے جس کی وجہ سے تمام ریجن کے ٹیکنکل افسران میں تشویش کی لہر ڈورگئی ہے جبکہ سنئیرز افسران کی انکوائری ایم ڈی اور بورڈ خود کرسکتا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کو وزارت پٹرولیم اور اوگرا کا صیح حوالے سے محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس پورے بحران کے اصل ذمہ داروں کی گردن ناپی جانی چاہیے۔
اس حوالے سےسوئی نادرن بورڈ میٹنگ منگل اور بدھ کو طلب کی گئی ہے۔ اس بورڈ کے حوالے سے وزیر اعظم پہلے ہی ہدایات کر چکے ہیں کہ اس بورڈ کو ہٹا دیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیر پٹرولیم سرورخان نے تسلیم کیا ہے کہ 7 سلیب بناتےوقت غلطی ہوئی ہے تمام سلیب وزارت کے افسران نے بنائے تھے کسی گیس کمپنی سے نہ پوچھا گیا تھا۔