کراچی (ڈیلی اردو/بی بی سی) سندھ ہائی کورٹ نے سوشل ایکٹوسٹ اور اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل میں سزا یافتہ دو ملزمان کی عمر قید کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور ان کی رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے رحیم سواتی، امجد حسین، احمد حسین، ایاز سواتی اور احمد حسین کو دو بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ملزمان کے وکیل محمود اے قریشی نے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پروین رحمان کے ڈرائیور کے بیان کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔
اس واقعے کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تھا اور استغاثہ نے رحیم سواتی کے بیان پر انحصار کیا جو ایس پی انویسٹی گیشن نے لیا تھا لیکن یہ اعترافی بیان اور گواہوں کے بیانات سے متصادم تھا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے جو دعویٰ کیا تھا کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول ملے ہیں وہ قاری بلال سے جو پستول برآمد ہوا تھا اس کے ہیں۔
یاد رہے کہ قاری بلال کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مقامی کمانڈر تھے جو سنہ 2013 میں منگھو پیر کے علاقے میں ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ 13 مارچ 2013 کو سماجی کارکن پروین رحمان کو اپنے دفتر جاتے ہوئے ایک موٹر سائیکل پر سوار دو اسلحہ برادر افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا، یہ واقعہ کراچی کی مین منگھو پیر روڈ پر پیش آیا تھا۔
ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ 55 برس کی سماجی کارکن کو ان کے ڈرائیور نے شدید زخمی حالت میں عباسی شہید ہسپتال پہنچایا تھا، جہاں وہ علاج کے دوران وفات پا گئی تھیں۔