پاراچنار (م ص) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں افغان سرحد پر تین روزہ جھڑپوں میں ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 9 سیکورٹی اہلکاروں سمیت بارہ افراد زخمی ہوگئے، افغان علاقے میں بھی دو افراد کی ہلاک ہونے اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع، سرحدی علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی کردی ۔
قبائلی ضلع کرم میں پاک افغان سرحد پر واقع بوڑکی خرلاچی سرحد پر زمین کے تنازعے پر ہفتے کے روز سے اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب پاکستانی علاقے پر افغانیوں کی جانب سے قبضے کی کوشش کی گئی فائرنگ کا سلسلہ پیر کی صبح تک جاری رہا افغانستان کی جانب سے سرحدی چوکی اور سول آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سیکورٹی اہلکار شہید جبکہ نو اہلکاروں سمیت بارہ افراد زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان علاقے میں ایک سیکیورٹی اہلکار سمیت دو افراد ہلاک متعدد زخمی ہوگئے۔ مسلسل جھڑپوں کے بعد سرحد کے دونوں جانب لوگوں نے نقل مکانی کردی ہے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ پیر کے روز فائرنگ کا سلسلہ بند رہا اور فائر بندی کے بعد افغان سرحد پر فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں مسلے کے پر امن حل پر تفصیلی بات چیت کی گئی ڈپٹی کمشنر واصل خان خٹک کا کہنا تھا کہ عمائدین کی جانب سے قیام امن اور مسلے کے پر امن حل کیلئے کوششیں جاری ہیں اور کمشنر کوہاٹ محمود اسلم اور 73 بریگیڈ کے بریگیڈیئر شہزاد عظیم بھی مسلے کے حل کیلئے مصروف عمل رہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر قیصر عباس نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ ہسپتال لائے گئے تمام زخمیوں کو فوری طبی امداد دی گئی اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے سٹاف کو حاضر رہنے کی ہدایت دی گئی۔
سرحدی علاقے بوڑکی خرلاچی کے عمائدین حاجی نوروز علی، حاجی عون علی نے میڈیا کو بتایا کہ جس پاکستانی علاقے پر افغانستان کی جانب سے قبضے کی کوشش کی جارہی ہے ان کے زمینوں کا باقاعدہ انتقال پاکستانی سرحدی باشندوں کے نام درج ہے اس کے باوجود افغانستان کی جانب سے ان زمینوں پر قبضے کی کوشش کی جارہی ہے۔