اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس بار ان کی گرفتاری سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے ایک افسر کے حوالے سے نازیبا الفاظ کے استعمال پر ہوئی ہے۔
— Senator Azam Khan Swati (@AzamKhanSwatiPk) November 26, 2022
مقامی میڈیا کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے راولپنڈی سے سینیٹر اعظم خان سواتی کو حراست میں لیا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف متنازع ٹوئٹس پر مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ نے حراست میں لیا ہے۔ ان کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت انہوں نے ایک ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کرایا۔
ویڈیو بیان میں سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا معاملہ قانون کی حکمرانی کا ہے۔ اتوار کو سامنے آنے والی ویڈیو میں سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ان کی گرفتاری سے قبل مجسٹریٹ نے ان کو وارنٹ دکھایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ راولپنڈی میں ہونے والے جلسے میں خطاب کے بعد سیدھا گھر آئے ہیں۔ وہ کہیں بھاگ کر جانے والے نہیں ہیں۔ وہ بھاگ کر خیبر پختونوا نہیں جا رہے۔
اپنی گرفتاری کے حوالے سے ایک بار پھر انہوں نے پاکستان کی فوج کے دو روز بعد ریٹائر ہونے والے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ لوگ تمام احکامات قمر جاوید باجوہ سے لیتے ہیں۔ وہ اس معاملے میں ملوث ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی انہیں بے لباس کیا۔ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ گرفتاری کے بعد عدالت سے ریمانڈ لے کر تشدد کیا جائے۔ اس کے بعد بے لباس کیا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ قانون کی جنگ لڑ رہے ہیں تاکہ آئندہ کسی کو بے لباس نہ کیا جائے۔ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو تحقیقات کی جائیں، اس کے بعد ان کو سزا دی جائے، جس کا سامنا کرنے کے لیے وہ تیار ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ وہ ان افسران کے خلاف ہر قانونی اور اخلاقی فورم کا استعمال کریں گے۔
اتوار کو عدالت میں پیشی
بعد ازاں اعظم خان سواتی کو اتوار کو گرفتاری کے بعد اسلام آباد کی عدالت پہنچا دیا گیا، جہاں ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کچھ متنازع ٹوئٹس ہیں جس کے باعث گرفتاری کی گئی ہے۔ ٹوئٹ اکاؤنٹ اعظم سواتی کا ہی ہے۔ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ ان چیزوں پر پہلے بھی ان پر ایف آئی آر درج ہے۔
سینیٹر اعظم خان سواتی کے سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹوئٹ سے انکار نہیں کیا۔ دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
دوسری جانب سینیٹر اعظم خان سواتی کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جو ٹویٹس کیے گئے وہ ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات پر پورا نہیں اترتے۔
بقول ان کے، پولیس کی جانب سے لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
بابر اعوان نے الزام لگایا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی پر پچھلی بار بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا، اور یہ کہ، اعظم خان سواتی اس تشدد سے ریکور نہیں کر سکے ہیں۔
دو روزہ جسمانی ریمانڈ
دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
بعد ازاں ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے سینیٹر اعظم خان سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔
بعد ازاں سینیٹر اعظم خان سواتی کے وکیل بابر اعوان کی کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ” ایک سینیئر سیٹیزن پر مقدمہ ہوا ہے۔ سینیٹر اعظم خان سواتی پر دوسرا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ قبل ازیں ان پر پہلے بھی بہیمانہ تشدد کیا گیا ہے، وہ اب بھی اس تشدد سے ریکور نہیں کر سکے ہیں”۔
گرفتاری پر چیئرمین سینیٹ کو خط ارسال
علاوہ ازیں ایف آئی اے نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے نام خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے اعظم سواتی کی گرفتاری سے باضابطہ آگاہ کیا۔
ایف آئی اے نے چیئرمین سینیٹ کو سینیٹر اعظم خان سواتی کی گرفتاری سے باضابطہ آگاہ کرنے کے خط کے ساتھ ایف آئی آر کی کاپی بھی ارسال کی ہے۔
ایف آئی اے نے خط میں آگاہ کیا ہے کہ مناسب کارروائی اور مجاز حکام سے اجازت کے بعد ملزم اعظم خان سواتی کو 27 نومبر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران خان کی مذمت
تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اعظم خان سواتی کی گرفتاری پر کہا ہے کہ انہیں اس بات پر انتہائی حیرت اور تکلیف ہوئی ہے۔
سینیٹر اعظم خان سواتی کے بیانات کے حوالے سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نا انصافی پر ان کے قابلِ جواز غصے اور مایوسی کو ہوا اس وقت ملی جب سینیٹرز کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں سے استدعاؤں کے باوجود سپریم کورٹ کے دروازے ان پر بند رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان دیا اور ایک بار پھر ان کو گرفتار کر لیا گیا۔
اعظم سواتی کے بیانات پر پیمرا کی پابندی
دوسری جانب مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ملک میں الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سینیٹر اعظم خان سواتی کا کوئی بھی بیان، پریس کانفرنس یا پروگرام نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیمرا نے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کا بھی انتباہ کیا ہے۔