کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سیاسی تنظیم حزب اسلامی کے دفتر کے قریب مسجد پر خودکش حملے میں گلبدین حکمت یار کا محافظ ہلاک اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
انا لله و انا اليه راجعون
د محترم حکمتيار صاحب د ساتونکو قومندان اتل شهيد قوماندان ﺯر ولى ﺯاهديار په ننى پيښه کي په شهادت ورسيده، قوماندان صاحب د نيکو اخلاقو خاوند او رښتينى مجاهد وو، الله دي شهادت قبول کړي pic.twitter.com/eheUZjh9IK— Daily Shahadat (@daily_shahadat) December 2, 2022
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار کی پارٹی حزب اسلامی کے قریب مسجد پر ہوا۔
حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جو ایک کار میں سوار تھے۔ کار نے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، گارڈز نے فائرنگ کردی اور کار میں دھماکا ہوگیا جس میں 2 مبینہ خودکش بمبار مارے گئے جب کہ ایک فرار ہوگیا۔
#فوری
وقوع انفجار در بندر سامسون ترکیه در ساحل دریای سیاهروزنامهٔ حُریت مینویسد که مخزن سوخت به دلیل نامعلومی منفجر شد. سپس آتش گرفت.
در حال حاضر آتش خاموش شده است و علت آتشسوزی دست بررسی است.#Turkey #explosion #suicide pic.twitter.com/6UshYRRZlh
— VOICE OF KABUL – صدای کابل (@theVoiceofkabul) December 2, 2022
حزب اسلامی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دھماکا مرکزی دروازے کے باہر ہوا اور حملہ آور اندر گھسنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ ہیڈکوارٹر کے باہر عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔
حملے کے وقت مسجد میں حزب اسلامی کی سینئر قیادت موجود تھی۔ حملے میں سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار سمیت تمام رہنما محفوظ رہے۔
واقعے پر کابل پولیس ترجمان اور وزارت داخلہ نے فی الحال ردعمل سے گریز کیا ہے۔
خیال رہے کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور حامد کرزئی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کی نگرانی کرتے رہے۔
بعد ازاں 2016 میں اشرف غنی حکومت کے ساتھ امن معاہدے کے بعد افغانستان واپس آئے اور انتخابات میں بھی حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے اور تاحال طالبان حکومت میں بھی جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔