واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی) امریکی حکام نے منگل کو کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل کا نظام بھیجنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یوکرینی رہنماؤں کے روسی حملوں کو روکنے کے لیے مزید بہتر ہتھیار بھیجنے کی درخواست پر غور کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک پیٹریاٹ میزائل کی بیٹری یوکرین بھیجنے کی اجازت مل جائے گی اور اس بارے میں اعلان جمعرات تک متوقع ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ تین عہدے داروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیٹریاٹ میزائل کی بیٹری پینٹاگان کے ذخیرے سے بھیجی جائے گی۔ عہدے داروں نے نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست اس لیے کی ہے کیونکہ ابھی تک اس کی باضابطہ منظوری نہیں ہوئی ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حال ہی میں مغربی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ میں مدد کے لیے وہ انہیں زیادہ جدید ہتھیار فراہم کریں۔
زمین سے فضا میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائل فراہم کیے جانے کے بعد یہ دفاعی نظام ان تمام اقسام کے نظاموں سے زیادہ جدید ترین بن جائے گا جو اب تک مغربی طاقتیں روس کے حملے روکنے کے لیے یوکرین کو فراہم کر چکی ہیں۔
پیر کے روز ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے میزبان ملک جرمنی اور سات صنعتی طاقتوں کے گروپ کے دیگر رہنماؤں سے کہا کہ ان کے ملک کو روسی حملوں کے مقابلہ کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں، جدید ٹینکوں، توپ خانے اور میزائلوں کی بیٹریوں اور دیگر ہائی ٹیک فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
روسی فوج یوکرین کے انفرااسٹکچر کو اپنا ہدف بنا رہی ہے جس کی وجہ سے سردیوں کے اس موسم میں لاکھوں یوکرینی باشندے بجلی، پانی اور گھروں کو گرم رکھنے بندوبست سے محروم ہو چکے ہیں۔
صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ روسی توپ خانے اور میزائلوں کو اب بھی برتری حاصل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کی توانائی کی تنصیبات کو روسی میزائلوں اور روسی فورسز کے زیر استعمال ایرانی ڈرونز سے بچانا پورے یورپ کو تحفظ دینا ہے کیونکہ روسی حملوں سے انسانی نقل مکانی بڑھ رہی ہے اور یورپ پر تارکین وطن کے بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس اور پینٹاگان کے عہدے دار یہ کہتے رہے ہیں کہ یوکرین کو فضائی دفاع کے لیے دفاعی نظام فراہم کرنا ان کی ایک ترجیح ہے، اور اس حوالے سے کچھ عرصے سے پیٹریاٹ میزائل بھی زیر غور ہیں۔