ابوظہبی (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) دبئی کی حکومت نے شراب پر عائد 30 فیصد ٹیکس اور شراب کی خریداری کے لیے جاری ہونے والے لائسنس کی فیس ختم کردی ہے۔
متوقع طور پر یہ فیصلہ دبئی میں سیاحت کے فروغ اور دیگر خلیجی ریاستوں کے مقابلے میں غیر ملکی شہریوں کو زیادہ آزادانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے کیا گیاہے۔
عالمی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق دبئی میں شراب فروخت کرنے والے دو بڑے ریٹیلرز نے اپنے سوشل میڈیا پر دبئی حکومت کے اقدامات سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔ لیکن مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شراب پر ٹیکس اور خریداری کے لیے انفرادی سطح پر جاری ہونے والے لائسنس کی فیس پر ایک سال کی مدت کے لیے آزمائشی بنیادوں پر چھوٹ دی گئی ہے۔
دبئی میں شراب کے دو بڑے اسٹورز میں سے ایک ‘ایم ایم آئی’ نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر جاری کردہ تفصیلات میں کہا ہے کہ “شراب پر 30 فیصد میونسپلٹی ٹیکس اور لائسنس فیس کے خاتمے سے آپ کے پسندیدہ مشروبات اب مزید سستے داموں پر زیادہ آسانی سے دستیاب ہوں گے۔”
ایم ایم آئی کے مطابق ٹیکس اور لائسنس فیس میں چھوٹ سے پورے متحدہ عرب امارات میں شراب کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
شراب کے ایک اور ریٹیلر ‘افریقن پلس ایسٹرن’ نے بھی ٹیکس خاتمے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ) کی وجہ سے نرخ برقرار رہیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق رابطہ کرنے پر دبئی میڈیا آفس نے شراب پر ٹیکس کے خاتمے سے متعلق فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مسابقت کا سامنا
دبئی کی معیشت کا بنیادی ستون سیاحت ہے۔کرونا وائرس کی وبا کے باعث دبئی کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا تھا لیکن اب وہ معاشی دباؤ سے نکلنا شروع ہوگیا ہے۔
سال 2021 کے مقابلے میں گزشتہ برس دبئی میں آنے والے سیاحوں کی شرح میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔صرف 2022 کے ابتدائی نو ماہ کے دوران دبئی کی ترقی کی شرحِ 4.6 فیصد رہی۔
معاشی دباؤ کی وجہ سے کئی خلیجی ریاستوں نے خام تیل کے علاوہ آمدن بڑھانے کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس متعارف کرایا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا البتہ گزشتہ برس جون سے تین لاکھ 75 ہزار درہم سے زائد منافع پر 9 فیصد کارپوریٹ ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
دبئی میں دنیا کی بلند تریم عمارتیں اور جزائر اسے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں شامل کرتے ہیں تاہم اب اسے مسابقت کا سامنا ہے۔مثلاً سعودی عرب ریڈ سی پراجیکٹ جیسے منصوبے شروع کر کے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اسی طرح یو اے ای میں شامل ریاست راس الخیمہ میں 2026 میں جوا خانہ بنانے کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔