لاہور (ڈیلی اردو) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
شہبازشریف اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد واپس چلے گئے۔ جے آئی ٹی طرف سے پوچھے گئے سوالات کی تفصیل فی الحال سامنے نہیں آ سکیں۔ جے آئی ٹی نے سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کو بھی طلب کیا تھا۔
سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کرنے والی ٹیم آج سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل بھی جائے گی۔
گزشتہ ماہ انوسٹی گیشن ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اخلاف حمزہ شہباز، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ کو 25 فروری کو پیش ہونے کا نوٹس بھجوایا تھا لیکن کوئی بھی پیش نہیں ہوا تھا۔
سپریم کورٹ پاکستان نے دسمبر 2018 میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔
جنوری 2019 میں جو پانچ رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی اس کی سربراہی آئی جی موٹرویز اے ڈی خواجہ کر رہے ہیں۔
جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل محمد عتیق الزمان، ایم آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آئی بی محمد احمد کمال اور ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر پولیس گلگت بلتستا ن قمررضا شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2014 میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے تجاوزات ہٹانے کے لیے پولیس آپریشن کیا گیا، عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے مزاحمت پر پولیس فائرنگ سے 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔