پرتھ (ویب ڈیسک) مسلم مخالف بیان دینے والے آسٹریلوی سینیٹر فریزر اینیگ کے سر پر انڈا مارنے والے نوجوان نے اپنے لیے جمع شدہ امدادی رقم کو نیوزی لینڈ کی مساجد میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو دینے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ مساجد میں نسل پرست سفید فام دہشت گرد کی فائرنگ کا ذمہ دار الٹا مسلمانوں کو قرار دینے والے آسٹریلوی سینیٹر فریزر اینیگ کے سر پر انڈا مار کر راتوں رات شہرت کی بلندی پر پہنچنے والے نوجوان نے اپنے لیے جمع شدہ 44 ہزار ڈالر کی خطیر رقم کو شہداء کے اہل خانہ کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
17 سالہ آسٹریلوی نوجوان کو سینیٹر فریزر اینیگ کے حامیوں نے دبوش لیا تھا اور معمولی تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کیا تھا، تاہم کچھ دیر بعد ہی نوجوان کو رہا کردیا گیا تھا۔ اس دوران نوجوان کے دوستوں نے قانونی امداد اور مزید انڈے خریدنے کے لیے سوشل میڈیا پر فنڈ ریزنگ پیج بناڈالا جس میں دیکھتے ہی دیکھتے خطیر رقم جمع ہوگئی۔
ہل ٹاپ ہوڈز اور وائلنٹ سوہو سمیت کئی میوزیکل بینڈز اور فنکاروں نے نوجوان کی حمایت میں نا صرف پوسٹیں کی تھیں بلکہ فنڈ میں امدادی رقم بھی جمع کرائی تھی، تاہم پولیس کی جانب سے کسی قسم کا مقدمہ نہ چلانے پر نوجوان نے اب یہ امدادی رقم شہدائے کرائسٹ چرچ کے لواحقین کو دینے کا اعلان کیا ہے۔